"میں تمہیں پانا چاہتی ہوں عمار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اگر کوئی اور لڑکی تمہاری زندگی میں آئی تو میں مر جاؤں گی".
"آج ایسا کہا ہے آئندہ مت کہنا ورنہ میں بات نہیں کروں گا".
"ٹھیک ہے نہیں کہوں گی، مگر کیا تم مجھ سے شادی کر سکتے ہو"؟
"کر سکتا ہوں مگر میں کسی کا دل نہیں دکھا سکتا حریم. تمہارا شوہر ہے جو تم سے محبت کے دعوے کرتا ہے اسکا کیا ہوگا".
"وہ میرا شوہر ہے اور مجھ سے مخلص نہیں ہے تو میں اسکے ساتھ رہوں یا اسکو چھوڑ دوں کیا فرق پڑتا ہے؟"
"ہوں مگر میں تمہیں یہی مشوره دوں گا کہ تم کسی قسم کی جذباتیت میں کوئی فصیلہ مت کرو".
"یہ جذباتیت نہیں ہے. بہت سوچ سمجھ کر میں یہ قدم اٹھا رہی ہوں. یہ اور بات ہے کہ تم سے نہیں کہا کبھی کچھ".
عمار کی بازو کورتے هوئے کھڑکی کی طرف رخ کیا.
"عجیب کشمکش ہے جس میں، پھنسی ہوئی ہوں میں. کچھ سمجھ نہیں آتا کیا کروں. عمار تم میرے خوابوں کا حاصل ہو، تم بلکل ویسے ہی ہو جیسا
میرا خواب ہے. تو میں بھی کیوں نہ زندگی من پسند ہم سفر کے ساتھ بسر کروں. کیا میرا اپنی زندگی پر کوئی حق نہیں اور تم نے ہی تو کہا
تھا کہ مزید اپنی زندگی برباد مت کرو.
"ٹھیک ہے! لیکن کیا تمہیں یقین ہے کہ رضا حسین تمہیں آسانی سے آزاد کر دے گا".
"نہیں! وہ ایسا شخص ہے کہ اگر میں اسکی جان لینے کی کوصحیح بھی کروں ٹیب بھی وہ مجھ سے نفرت نہیں کرے گا. مگر پھر بھی میں
اکی جان لے سکتی ہوں."
"مگر میں تمہیں کسی کی جان لینے نہیں دوں گا، اتنا خود غرض نہیں ہوں کے اپنی خوشیوں کے لئے تمہیں مصیبت میں ڈالوں. تم صرف اس
سے ڈائیورس لو گی بس".
"ٹھیک ہے، اب پھر ہم اسی دن ملین گے جب میں اس فزول کے بندھن سے آزاد ہو جاؤں گی".
"سوچ لو، اتنے دن میرے بغیر رہا جاتے گا"؟
"ہاں تمہیں ہمیشہ کے لئے پانے کو چند دن کی عارضی جدائی کا زہر تو پینا پڑے گا".
"ٹھیک ہے جیسی تمہاری مرضی".
"میری ایک مدد کرو گے". گاڑی سے اترتے ہوے اچانک وہ پلٹی تھی.
"ہاں بولو".
"مجھے رضا سے علیحدگی کے لئے تمہاری مدد چاہیے".
"کیسی مدد"؟
"وہ کل ملائشیا جا رہا ہے. دو روز بعد آے گا. میں چاہتی ہوں جب وہ واپس آئے تو ہم دونوں کو ناقابل برداشت حالت میں دیکھ کر مشتعل ہوکر
غصّے میں طلاق دے ڈالے.
"آئیڈیا برا نہیں ہے مگر سوری. میں اسکے سامنے نہیں آؤں گا. ہمارے کچھ فیملی ریلیشن ہیں. میں نہیں چاہت کہ وقت سے پہلے میرا امیج
کہیں خراب ہو. میں اپنے کسی قریبی دوست کی مدد لیتا ہوں اگر تمہیں اعترض نہیں ہو تو".
"ٹھیک ہے بس وہ اور میں کمرے میں تنہا ہوں گے بس. رضا کے لئے یہی بہت ہے کہ میں نے اس سے بے وفائی کی ہے".
"اوکے، الله نے چاہا تو ویسا ہی ہوگا جیسا تم چاہتی ہو".
"تھینک یو عمار آئی لو یو ویری مچ." سرشاری سے کہتی اسکی گاڑی سے نکل آئی تھی.
.........................................................