SIZE
2 / 6

اسکا کہنا اور ماننا تھا کہ محبت ہر وقت اظہار کی محتاج نہیں ہوتی. اسکی دل کشی تاقچے میں مقید رہنے سے بھی بڑھتی ہے اس وقت جب

آپ اپنے محبوب کو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہ دو، دونوں کے متضاد خیالات اور شوقوں نے حریم کو اس رشتے سے بد دل کر دیا.

اسے ابھی اپنے حسن کے سحر کو برقرار رکھنا تھا وہ ابھی ماں بن جانے کے مرتبے پر فائز نہیں چاہتی تھی رفتہ رفتہ اس نے گھر کے

کاموں سے بھی ہاتھ کھینچ لیا تھا. تاہم رضا نے اسکا بھی برا نہیں مانا وہ اسکو مکمل آزادی کے ساتھ خوش رکھنا چاہتا تھا وہ لڑکی اسکے

دل میں بہت اعلاع مقام پر فائز تھی.

انہی دنوں حریم کے فون پر رانگ کالز کا سلسلہ کافی بڑھ گیا.

اس نے چیک کیا تو اسکو پتا چلا کہ کہ وہ غلطی سے اپنا فون نمبر اپنے Face Book اکاؤنٹ پر لکھ دیا تھا اور یہ تنگ کرنے والی لوگ یہی

تھے. تب پہلی فرسٹ میں اس نے اپنا موبائل نمبر تبدیل کیا تھا. رضا جانتا تھا کہ وہ نیٹ استعمال کرتی ہے مگر پھر بھی اس نے اس یر کوئی

پابندی نہیں لگائی تھی کہ اسکی محبت ایسی ہی فیاض تھی.

شادی کا ایک سال جیسے تیسے گزر گیا.

حریم سے محبت کے ساتھ ساتھ رضا حسین کی مصروفیت اور ذمہ داریاں بھی بڑھتی گئیں. تاہم وہ اپنے فرائض سے کبھی غافل نہیں ہوا تھا.

اسکی چاروں بہنیں اپنے اپنے گھروں میں آباد ہو چکی تھیں. اب صرف بوڑھے ماں باپ کا ساتھ تھا اور اسکی کوشش تھی کہ ان سے کسی قسم

کی کوئی زیادتی نہ ہو تاہم حریم سے انکی کوئی خاص نہیں بنتی تھی.

شروع سے ہی اسکے دل میں ایک پھانس چبھ ہوئی تھی کہ وہ لوگ اسکو اکلوتی بہو کی حثیت سے قبول ہی نہیں کر رہے. جس بہن کی نند

سے اسکی نسبت منسوب تھی وہ بھی اسے ایک آنکھ نہ بھاتی تھی. لہٰذا گھر میں روز ہی کوئی نہ کوئی ڈرامہ لگا رہتا تھا.

ان ہی دنوں حریم کی Face Book آئی ڈی میں ایک نیا لڑکا عمار شامل ہوا. وہ بھی اسی کی طرح کافی خوش مزاج اور کھلنڈرا ثابت ہوا.

شروع میں حریم نے اسکو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی. تاہم رفتہ رفتہ وہ جیسے اسکے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا تھا اور حریم کو اسکی

یہی شدت اچھی لگی کیوں کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی چاہتی تھی.

اس نے سوچا تھا Face Book چھوڑ دے گی مگر عمار نامی اس شخص سے دوستی کے بعد اس نے اپنا ارادہ بدل دیا. اب صبح شام سواےFace Book

کے اسے اور کوئی کام ہی نہیں تھا. عمار نے اسے بتایا تھا کہ اسکی صرف ایک ہی بہن ہے وہ اس سے بڑی ہے اور اسکی ابھی شادی نہیں

ہوئی ہے. باپ حیات نہیں ہے تاہم ماں حیات ہیں حریم کو اسکے گھر والوں کے بارے میں جان کر بہت اچھا لگا تھا. سب سے اہم بات یہ تھی

کہ وہ اس سے جھوٹ نہیں بولتا تھا. اسکی سچائی اور محبت کی شدت دیکھتے هوئے حریم نے بہت سوچتے سمجھتے هوئے اسکو اپنے بارے

میں سب کچھ سچ سچ بتانے کا فصیلہ کیا تھا اور اس وقت اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اسکے بارے میں سب سچائی جان کر بھی

عمار نے اس سے تعلق ختم نہ کیا البتہ اس کی ہمدردی مزید بڑھ گئی.

حریم نے اپنی ازدواجی زندگی کی ہر بات اسے بتا دی تھی. یہ بھی کہ وہ ڈاکٹر رضا کی شادی کے بعد اپنے فصیلے سے مطمین نہیں ہے. شاید

رضا حسین وہ شخص ہی نہیں ہے جو اس نے خدا سے مانگا اور چاہا تھا اور تب عمار نے اسے مشوره دیا تھا کہ وہ اپنی زندگی مزید برباد

مت کرے اور اگر وہ رضا حسین کے ساتھ خوش نہیں ہے تو اسے بھی اپنے لئے کچھ بہتر سوچ لینا چاہیے اور تب اس نے عمار سے

ہی مدد کی درخواست کی تھی. وہ جاننا چاہتی تھی کہ رضا حسین کی اس درجہ مصروفیات کا باعث کیا ہے کہ اس کے پاس اسے گھمانے

پھرانے اور اسکی مداح سرائی کا وقت ہی نہیں.

عمار نے اس سے کہا تھا کہ وہ اسکی مدد کرے گا. ساتھ ہی اس نے تسلی بھی دی تھی کہ اسکی مداح سرائی کے لئے وہ اکیلا ہی کافی ہے