کیا نہیں تھا اسکی زندگی میں؟.......
اعلاع گھر، بےتحاشا محبت، قیمتی زیورات، اور ملبوسات نوکر چاکر...... ضروریات زندگی کی ہر شے، پھر بھی وہ اس زندگی سے مطمین
نہیں تھی.
رضا حسین اسکا شوہر تھا اور شوہر بھی جان نچھاور کرنے والا، اسکے دن کو دن اور رات کو رات کہنے والا. بے حد مثالی شوہر، پھر بھی
وہ اس سے خوش نہیں تھی اور کیوں...؟ یہ شاید اسکی سمجھ سے باہر تھا.
چند سال قبل رضا حسین اس سے محبت کی شادی کی تھی سارے خاندان سے ٹکر لے کر. اس وقت وہ خوش تھی مگر، جیسے جیسے اس رشتے پر
منافقت کی گرد پڑتی جا رہی تھی اسکا دل اس رشتے سے اچاٹ ہوتا جا رہا تھا.
وہ دولت جایئداد پر مرنے والی لڑکی نہیں تھی. نہ ہی شاہانہ زندگی سے اسکو کوئی فرق پڑتا تھا. اسکے نزدیک کوئی شیز اہم تھی تو وہ تھی محبت.
رضا حسین سے بھی اسکو محبت ہی ہوئی تھی. وہ اپنے آپ میں رہنے والا ایک خوش مزاج نوجوان تھا.
حریم اپنی ایک دوست کی عیادت کے لئے ہسپتال گئی تھی وہاں اسکی ملاقات رضا حسین سے ہوئی. رضا حسین اسکی دوست کا اعلاج کر رہا تھا.
رضا حسین ڈاکٹر تھا اور حال ہی میں یہاں اپائنٹ ہوا تھا.
دیکھنے میں وہ کافی خوش شکل تھا. حریم اسکی پیشہ وارانہ مہارت اور اخلاق سے بہت متاثر تھی. اسی تعریف نے اسے رضا حسین کی
طرف مائل کیا. آنے والی دنوں میں کئی بار اپنی دوست سے ملنے ہسپتال گئی تھی. ٹیب ہی دونوں ایک دوسرے کے قریب آگئے تھے.
رضا حسین چار بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اور اسکی نسبت اپنی بہن کی نند سے واٹے سٹے میں طے تھی. مگر حریم سے ملنے اور اسکے
قریب آنے کے بعد وہ اس رشتے سے پھر گیا. بقول اسکے حریم میں کچھ ایسی کشش تھی جو اسکو کسی اور کی طرف مائل ہونے ہی نہیں
دیتی تھی.
حریم کو اسکا خلوص اور صاف ستھری محبت اچھی لگی تھی. لحظہ اس نے بھی اس سے راہ و رسم بڑھانے میں کوئی عار محسوس نہ کی،
اسکے والدین چونکہ بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے. کوئی بہن بھائی بھی نہیں تھا تو وہ اپنی رشتے کی چچی کے ہاں رہتی تھی. جہاں اس کی
زندگی موت سے بدتر تھی. اسے مناسب وقت پر شادی کرنی تھی اور کسی ایسے ہی شخص سے کرنی تھی جو اسکی زندگی سنوار دے.
رضا حسین کے ساتھ اسکے شادی کے فصیلے کو چچا نے سراہا تھا. تاہم چچی خوش نہیں تھیں. رضا کا فیملی بیک گراؤنڈ، اخلاق اور
شرافت کو جانچنے کے بعد وہ انہیں اپنی بیٹی کے لئے زیادہ مناسب لگا تھا. مگر شوہر کے دباؤ کی وجہ سے انکو مجبورا یہ رشتہ حریم
کے لئے ہی قبول پڑا. حریم تھی کہ وہ دوبارہ اس گھر میں اس حثیت سے کبھی نہ رہ سکے گی جس حثیت سے پہلے رہتی آئی ہے.
رضا حسین سے شادی کے ابتدئی دن بہت خوشگوار بسر هوئے تھے. وہ جہاں پیر دھرتی وہ وہاں اپنی پلکیں بچھا دیتا تھا. تاہم وقت گزرنے
کے ساتھ ساتھ اسکو یہ محسوس ہونے لگا کہ جیسے رضا حسین اسکے ساتھ مخلص نہیں ہے. دونوں کے تعلق میں وہ گرمجوشی بھی مفقود
تھی جو ہونی چاہیے تھی وہ ایک زندہ دل لڑکی تھی. اسے ہر وقت اٹھکھلیاں اچھی لگتیں تھیں. ہنسنا بولنا اچھا لگتا تھا جب کہ رضا حسین
تھا ٹھہرے پانیوں جیسا تھا. جسے اپنے پیشے سے بھی بہت محبت تھی.