غیر مطمئن ہوکر ترتیب بدلنا شروع ہوگئی. وہ سب کچھ پرفیکٹ بنانے کی کوشش کر رہی تھی.
کام تقریبا ہو چکا تھا. اس نے عجلت میں جاکر اپنا بدلا اور ہلکا سا میک اپ کر کے آگئی. اسی دوران دروازے کی گھنٹی بجی. اس نے
بے اختیار گھڑی کی طرف نظر دوڑائی. ابھی تو صرف سات بجے تھے. مہمان اتنی جلدی آگئے. یہی سوچتے هوئے کچن سے باہر آئی تو
سامنے ناجیہ اور عادل کھڑے تھے. کچھ حیرت زدہ ہوکر اس نے اپنی نند اور نندوئی کو سلام کیا، جنکے آنے کے بارے میں اسکو کوئی
اطلاع نہیں ملی تھی. انہیں کولڈ ڈرنکس پیش کر کے واپس کچن میں آگئی. گوشت بھون کر آنچ ہلکی کی اور دوسری طرف چاولوں کو دم لگایا.
اور ساتھ ساتھ خالی برتن ڈائننگ ٹیبل پر سجانے لگی.
دوسری دفع دروازے پر گھنٹی بجنے کے بعد مہمانوں کی آمد ہوئی. انہیں مشروب پیش کرنے کے بعد اس نے ایک طرف کباب تلنے کے لئے
فرائنگ پین رکھا اور دوسری طرف کڑاہی میں تیل ڈال فرج سے چکن پیسز لینے چلی گئی. جنہیں وہ کل سے مسالا لگا چکی تھی.
"بھابھی! مجھے بتائیں کوئی کام رہ گیا تو میں کر دیتی ہوں". ناجیہ نے کچن میں آکر پوچھا.
"نہیں! کام تو سب ہوگیا. بس یہی دو چیزیں رہ گئی ہیں وہ میں فرائی کر لوں گی. تم جاکر مہمانوں کے پاس بیٹھو". اس نے مسکرا کر جواب دیا.
"جی! ٹھیک". اس نے کہا اور مڑتے مڑتے واپس پلٹ آئی. "بھابھی! اتنی تیز آنچ پر چکن فرائی کریں گی، تو اندر سے تو کچی رہ جاتے گی".
اب اسکا اشارہ کڑاہی کی طرف تھا.
"ارے نہیں! کھانا سرو کرنا ہے نہ جلدی سے. ابھی تیل گرم ہو جاتے تو کر دوں گی کم. تم فکر نہیں کرو". ماہم نے مسکراتے ہوے اپنی نند
کو کہا. جو اس سے پانچ سال چھوٹی تھی اور کافی حد تک اسی کی نگرانی میں کوکنگ سیکھی تھی.
دونوں چیزیں تلنے کے بعد اس نے ابو کی دو روٹیاں پکائیں. جو ڈاکٹر کے کہنے پر نان اور چاول سے پرہیز کرتے تھے اور ساتھ ہی یاسر کو
نان لانے کے لیے بھیجا. ساری ڈشز میز پر پہنچائی اور میز کا جائزہ لینے لگی. قورمہ، بریانی، روٹی، نان اور کباب، چکن فرائیڈ، رائتہ، سلاد
سویٹ ڈش، پانی، کولڈ ڈرنک، کیچپ، خالی برتن سب کچھ تو ماجود تھا. پھر اس نے کھانا لگ جانے کی اطلاع دی. سب آکر بیٹھ گئے تو وہ
خالی ہو جانے والی برتن پھر سے بھر کر لاتی. اب تک وہ تھکن سے چور ہو چکی تھی. یاسر کو کچن کے دروازے پر دیکھ کر اس نے آواز دی.
"یاسر! ایک کام کرو گے"؟
"آپ حکم کریں بھابھی"
"میرے ساتھ ٹیبل سے برتن تو اٹھوا دو. بہت تھک گئی ہوں". اس نے منت بھرے لہجے میں کہا.