SIZE
2 / 5

"آج کوئی اور پہن لو یاسر، اتنا کچھ کرنے والا ہے ابھی، میں کل نکال کر رکھ دوں گی".

"نہیں بھابھی! میری پیاری بھابھی ! میری سویٹ بھابھی! پلیز ......آج ہم سب فرینڈز اکیڈمی میں بلیو شرٹس پہن رہے ہیں". اس نے مخصوص

انداز میں بھابھی کو راضی کیا.

اسکی شرٹ ڈھونڈھ کر اسکے ہاتھ میں تھمانے کے بعد آکر کچن میں چاۓ بنائی اور امی کا کپ لے کر انکے پلنگ کے پاس چلی آئی. ابھی

پہلی ہی چسکی لی تھی کہ محلے کی ایک خاتون گھر میں داخل ہوئیں.اپنا کپ اٹھا کر وہ کچن میں واپس آگئی اور پھر چاۓ بنانے لگی.

ٹرے میں بسکٹ سجا کر جب تک انہیں چاۓ پیش کر کے لوٹی اسکی اپنی چاۓ ٹھنڈی ہو چکی تھی. اسے حلق میں انڈیل کر رات کے کھانے

کی تیاری کرنے لگی.

کبابوں کا مسالا تیار کر کے کباب بناتے اور فرج میں رکھ دے.

قورمے کا مسالا تیار کر رہی تھی کہ ابو اور احمر گھر آگئے. پانی کا گلاس لے کر وہ پھر کمرے کی طرف چلی گئی. اسکے کپڑے نکال کر

بیڈ پر رکھے اور خالی گلاس لے کر واپس مڑی.

"یار بیگم ایک کام کرو گی". احمر کی آواز پر وہ پلٹی.

"جی! پتا ہے کیا کام ہے، ابھی لاتی ہوں آپکی چاۓ."

"بیگم ہو تو ایسی ہو، کہنے سے پہلے ہی جان لے." وہ مسکرا کر بولا.

"روز کی تو بات ہے، اور اب تک یہ ہی نہ جانا تو کیا جانا"؟ وہ بھی جوابا مسکرائی.

" بس آج بہت تھک گیا دفتر میں، اب تھوڑا آرام کر لوں تاکہ مہمانوں کے آنے تک فریش ہو جاؤں." وہ کمرے سے نکل آئی.

ابو کی چاۓ انکے کمرے تک اور احمر کا کپ اپنے کمرے تک پہنچا کر پھر سے کھانے کی تیاریوں میں مصروف ہو گئی. اس دوران

وقفے وقفے سے حمزہ اسکو اپنی ضرورت کے تحت بلاتا رہا. قورمے کا گوشت چڑھا کر وہ بریانی کی طرف متوجہ ہوئی.

"ماہم بیٹا! میرا وہ ملتانی کڑھائی والا سوٹ اس دفع دھلائی والے کپڑوں میں تھا. وہ بھلا کہاں رکھا دھو کر." رضیہ بیگم نے پکارا.

"امی وہ! استری کر کے آپکی الماری میں ہی رکھ دیا تھا". اس نے وہی سے آواز لگائی.

"آکر نکل دو ذرا، مجھ سے تو اٹھا ہی نہیں جاتا. تمہیں تو پتا ہے پلنگ پی بیٹھے بیٹھے کمر اکڑ جاتی ہے بس ہم بھی کبھی کبھی لگی رهتے

تھے کاموں میں سارا سارا دن".انہوں نے پھر اپنا جوانی نامہ شروع کر دیا.

ماہم نے جاکر سوٹ انکو تھمایا اور واپس آکر ادھورے کام سمیٹنے لگی.

ساتھ ساتھ رائتہ بنا کر باؤل میں ڈالا اور سلاد بنانے لگی. مولی، گاجر، کھیرا، بند گوبھی اور ٹماٹر کاٹ کر اس نے ڈش میں الگ الگ

قطروں کی شکل میں سجا دیا اور ایک بار پھر ڈش کو دیکھا. مختلف رنگ ایک دوسرے کے ساتھ کچھ خاص امتزاج نہیں بنا رہے تھے.