" جو بھی سمجھو، پتا ہے زوہا ! میرا فرسٹ کزن ہے عابد، اسے کل پتا چلا کہ اسکی بیوی شادی سے پہلے اپنے
بھائی کے دوست پر لٹو تھی. رابعہ، عابد کی کھلا زاد ہے اور پتا ہے اسے جب سے پتا چلا ہے کہ رابعہ کا دل
اس کا نہیں وہ کس قدر پریشن ہے".
"رابعہ کیا کہتی ہے"؟ میں نے پوچھا.
" وہی ازلی جھوٹ کہ اس نے عابد کے علاوہ کبھی کسی کو چاہا ہی نہیں".
" ہوسکتا ہے رابعہ سچی ہو".
"نہیں! وہ سچی نہیں ہے بلکہ جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہی ہے حلانکہ عابد چاہتا ہے وہ اسے سچ سچ بتا دے کہ
واقع رابعہ نے شادی سے پہلے کسی کو چاہا تھا".
"پھر کیا ہوگا"؟
"وہ اسے معاف کر دے گا اور کیا".
"مرد اتنا اعلی ظرف نہیں ہے ارغم". میں نے کہا.
" خود کو داؤ پر لگانے سے فائدہ".
"داؤ". ضرغام نے اسے دیکھا.
" فرض کرو ضرغام! میں تم سے کہوں کہ تم سے پہلے کوئی لڑکا میری زندگی میں آیا تھا تو......." میرا اتنے کہنے
پر ایک لمحے کے لئے ضرغام کے چہرے اور آنکھوں کی مہمان حیرتیں دیکھیں. اسکے چہرے پر دراڑیں پڑنے لگیں
پھر وہ ایک دم ہی ہنس دیا.
"