ماں اپنے بچوں کی انگلی تھامے وہاں سے چلی گئی اور پھر دوبارہ کبھی نہیں آئی.
*****************************
علیزہ کے ساتھ چٹ منگنی پٹ بیاہ والا معاملہ ہوا . رامس نے اسے اسکی دوست کی شادی میں دیکھا اور پسندیدگی کی سند بخش دی . اور پھر وہ دو ماہ کے اندر اندر رامس کے سنگ رخصت بھی ہو گئی .
علیزہ کے سسر عمرہ کر کے آئے تھے . سب ہی عزیز رشتہ دار ان سے ملنے جا رہے تھے . جب نمرہ اپنی ساس کے ہمراہ وہاں پہنچی تو اس نے دیکھا آنے جانے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا .
مہمانوں کے بیچ پھڑکی کی طرح گھومتی علیزہ سب میں نمایاں تھی .اس وقت کہیں سے بھی لا پرواہ ، کام چور اور منہ پھٹ علیزہ نہیں لگ رہی تھی . یہ علیزہ اس وقت مسکرا مسکرا کر مہمانوں کو لوازمات پیش کر رہی تھی . یعنی ہمہ وقت انگارے چباتی علیزہ کے سسرال جا کر کس بل نکل چکے تھے .
" سوچا تھا کہ بہو آ جاۓ گی تو سارا گھر سنمبھال لے گی مگر تم سے تو کوئی کام ڈھنگ کا نہیں ہوتا ، دو دن سے تم نے یہی سوٹ پہنا ہوا ہے ڈرائنگ روم کی صفائی بھی ٹھیک طرح سے نہیں کی اور مہمانوں کے لئے جو چاۓ تم نے بنائی تھی کتنی بد مزہ اور پھیکی سی تھی . مجھے تو لگتا ہے کہ تم جان بوجھ کر ایسی حرکتیں کرتی ہو تاکہ تمہاری وجہ سے مجھے مہمانوں کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑے ."