نمرہ پانی پینے کچن میں آئی تھی کہ یہ آوازیں اس کے کانوں میں پڑیں . علیزہ کی ساس اسکو بے نقط سنا رہی تھیں . نمرہ کو دیکھتے ہی وہ اسے علیزہ کی شکایت کرنے لگیں کہ وہ صفائی ٹھیک سے نہیں کرتی ، کھانے میں نمک ڈالنا بھول جاتی ہے ، رامس کو ہمارے خلاف بھڑکاتی ہے ، میلے کچیلے حلیے میں مہمانوں کے سامنے چلی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ .
علیزہ سر جھکاۓ خاموشی سے سنتی رہی ، آنسو اندر اتارتی اور لب کچلتی رہی .
" مگر اس میں اس کا کیا قصور ، اسکی ماں کی تربیت ہی ایسی ہو گی یہ تو ماؤں کا فرض ہوتا ہے کہ وہ بچیوں کی ایسی تربیت کریں کہ کسی کو شکایات کا موقع ہی نہ دیں ."
وہ بڑبڑاتے ہوئے باہر نکل گئیں. اور علیزہ کا دل چاہا کہ زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جاۓ . اپنے کہے ہوئے بڑے بول آج سامنے آ رہے تھے . آج کسی نے اس کی ماں کی تربیت کو غلط کہا تو کتنی تکلیف ہو رہی تھی . آنکھیں سے بہتا نمکین ، بے رنگ پانی چپکے چپکے اس کا چہرہ بھگو رہا تھا .