SIZE
4 / 5

آٹھ ' دس ہزار روپیہ ماریا کو ہی خرچ کرنا پڑا ... جمیلہ پرانی اور وفادار ملازمہ تھی . قریبی کچی بستی میں رہتی تھی . اس لئے جب بھی ماریا بلاتی ' وہ آ جاتی . ماریا اپنی دوستوں سے انکی ماسیوں کی آئے دن کی چھٹیوں کے بارے میں سنتی کہ کبھی ہڑتال ' کبھی ہنگامہ ' ہر بہانہ ایسا ہوتا کہ انسان کچھ بھی نہ کہہ سکے .چناچہ ماریا کو جمیلہ کا دم بہت غنیمت لگتا اور وہ اسکی ہر طرح مدد کیا کرتی تھی .

اس نے داود کی ہاں میں ہاں' بارے زور و شور سے ملائی تھی . اب سوات ' کاغا ن جانے کی بجاۓ ان کے دوست ' رشتہ دار ... دبئی ، ملائشیا تک تو جا ہی رہے تھے اور جو گنجائش رکھتے تھے وہ لندن ' امریکہ کی سیر کرتے ، وہ اور داود نہیں چاہتے تھے کہ اس کے بچے کسی بھی قسم کے احساس کمتری کا شکار ہوں .

آخری عشرے میں ماریا کے بڑے بھائی کے ہاں افطار ' ڈنر پارٹی تھی ... رات گئے وہ لوگ وہاں سے واپس آ رہے تھے تو داود نے کہا .

" شکر ھے کے کل اتوار ھے ، آرام سے اٹھیں گے ."

" ہاں ' یہ تو ھے ، بھائی جان ھے بھی یہی سوچ کر ہفتے کی شام یہ افطار پارٹی رکھی تھی کہ اگلے روز آرام کا موقع مل جاۓ گا ."

" ویسے کافی اچھا انتظام تھا ."

داود کے کہنے پر ماریا خوشی اور فخر کے احساسات سے بیک وقت دوچار ہوئی تھی . احساسات کے تحت کہنے لگی .

" ہاں '، حسن بھائی کو الله نے کھلا رزق دیا تھا تو بھائی کا ہاتھ بھی بہت کھلا ھے ، ناز بھابھی بتا رہی تھیں ، کئی اداروں میں افطاری کا ہر روز انتظام کرتے ہیں یتیم بچوں کو عیدی وغیرہ بھی باقاعدہ سے بھیجتے ہیں ."

" تمہارے بھائی جان کے ساتھ ساتھ جو گورے سے قدرے فربہ سے صاحب تھے ، کون تھے ؟"

" بھائی جان نے آپ سے ملاقات نہیں کروائی ؟ وہی تو ان کے نئے بزنس پارٹنر ہیں ."

" اچھا ، وہی جو ایک وزیر کے سالے ہیں ."

" ہاں ، وہی ..."

" ماریا ، تمہارے بھائی جان موقع سے فائدہ اٹھانا خوب جانتے ہیں ." داود مسکرایا تو ماریا برا ماں گئی .

" کیا مطلب ھے آپ کا ؟ بھائی اتنی محنت سے کماتے ہیں ، کسی کا گلا تو نہیں کاٹتے ، اب آج کے زمانے میں کون ھے جو تعلقات سے فائدہ نہیں اٹھاتا ."