" ہاں دیر تو مجھے لگے گی ، عید کے قریب تو بہت رش ہوتا ھے ... چلو ایسا کرتے ہیں ، تم فارغ ہو گئیں تو تمہارے پاپا تمہیں لے آئیں گے ... میں پھر بعد میں آ جاؤں گی ."
" مما ... مجھے ایک اور ڈریس چاہیے ، میری سب فرینڈز نے عید کے لئے بہت اچھے ڈیزائنرز سوٹ اور برانڈڈ کپڑے لئے ہیں ."
" ھنی ... تمہارے ڈریسز بھی تو بہت اچھے اور کافی مہنگے ہیں ."
" وہ تو ٹھیک ھے مگر آئیں نا ں ' میں آپ کو دکھاتی ہوں ، میری فرینڈ ثنا نے ان لائن آرڈر کیا تھا . اسکا ڈریس تو آفت ھے آفت ."
" بھائی میری پیاری بیٹی جو کہتی ھے ، اسے لے دو انہی کے لئے تو محنت کر رہے ہیں ." داود نے عا ئشہ کو اپنے ساتھ لگا لیا .
" بس پاپا ... آپ اسی کی فرمائشیں پوری کرتے رہیں ، میں کب سے کہہ رہا ہوں کہ مجھے بائیک چاہیے ." زیشان منہ بنا کر بولا تو ماریا اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی .
" بیٹا ! آپ کی یہ فرمائش کیسے پوری ہو سکتی ھے ، ابھی آپ چھوٹے ہیں ، چند سال کے بعد جب آپکا ڈرائیونگ لائسنس بن جاۓ گا تو بائیک لے دیں گے ."
" میرے کئی کلاس فیلوز کے پاس بائیک ہیں ، فیصل کے پاس تو اپنی گاڑی ھے مما ."
ماریا اور داود نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر داود کہنے لگا .
" بیٹا ... وعدہ کرتا ہوں کہ آپکی بائیک ضرور آئے گی مگر چند سال بعد ... دیکھو یہ اپ ہی کی سیفٹی کے لئے ھے اور سنو میں تم لوگوں کو سرپرائز دینا چاہتا تھا مگر چلو ابھی بتا دیتا ہوں ' تمہاری مما اور میں سوچ رہے ہیں کہ اگلی عید ہم لوگ ملائشیا میں منائیں."
زیشان کا منہ ابھی بھی بنا ہوا تھا لیکن دونوں بچے خوش ضرور ہو گئے .
" بیٹا ... شانی ، آپ بھی ان لائن کچھ آرڈر کرنا چاہو تو بتاؤ ."
" نیا سیل فون ."
ماریا اکلوتے بیٹے کو خوش دیکھنا چاہتی تھی اور داود بھی تو یہی چاہتا تھا اسی لئے وہ لوگ سوچ رہے تھے کہ اس عید پر وہ قربانی کرنے کی بجاۓ وہ لوگ ملائشیا کا چکر لگا لیں ، ماریا کا خیال تھا کہ سال بھر ویسے بھی صدقہ خیرات کرتے ہی رہتے ہیں ... ابھی چار مہینے پہلے جمیلہ کا بیٹا سیڑھیوں سے گر گیا ، بازو میں فریکچر ہو گیا تھا .