SIZE
4 / 6

امتیاز صاحب بارہ بجے ڈیوٹی سے گھر آتے ہویے حسن کو بھی ساتھ لے آتے تھے ' مگر جب سے بہو الگ ہوئی ایاز اکثر حسن کو لینے دیر سے پہنچتا ' دکان پر گاہکوں کو نپٹاتے نپٹاتے اسے دیر ہو جاتی تھی اور بیوی کے طعنے سنتا .

ادھر ایاز کا حال یہ تھا کے جب ڈیڑھ گھنٹے بعد سکول پہنچا تو تالا لگا ہوا تھا ' ایاز کا مارے پریشانی کے برا حال ہو گیا تھا .

' کہاں چلا گیا ." ایاز نے پریشانی سے سوچا . " اسے تو گھر کا راستہ بھی نہیں پتا ' یا الله کیا کروں ." ایاز گلیوں میں بائیک گھماتا رہا اور حسن کو ڈھونڈتا رہا . ایاز الگ ہو کر خوش ہونے کی بجاے مزید پریشان ہو گیا . تین ماہ میں اسکی صحت بھی گر گئی اور وہ ٹینشن کا مریض بھی بن گیا . ابھی اسکی عمر ہی کیا تھی . امتیاز صاحب پوتے کو سکول لے جاتے ' لے آتے. گھر میں دودھ لانا ہوتا یا راشن پانی ' ایاز کو کبھی اسکی فکر نہ ہوئی تھی اور اب خرچہ ... سبزی بھی بازار سے آتی اور بیوی کے ہاتھ کے بد مزہ کھانے بھی .

' امی کتنے مزے کے کھانے بناتی ہیں پلاؤ اور چٹنی ..."

ایذا ماں کو سوچتے ہویے کب ان کے دروازے پر پہنچ گیا پتا ہی نہ چلا . بائیک اندر لایا اور دروازہ بند کر دیا . دھوپ سے اندر آیا تو پہلے تو کچھ دکھائی ہی نہ دیا ' مگر جب آنکھیں اندھیرے سے مانوس ہوئیں تو دیکھا کہ حسن بے خبر سو رہا تھا .

" حسن " وہ جھٹ اسکی طرف بڑھا اور اسے بے تحاشا چومنے لگا .

" ابو ! آپ مجھے اطلاع تو کر دیتے میں تین گھنٹے سے گلیوں میں خوار ہو رہا ہوں ." ایاز کی آواز میں ناراضی در آئی.