یوسف دوسرے گاؤں میں سکول پڑھنے جاتا تھا اور بھی دوسرے لڑکے اس کے ساتھ جاتے تھے .اس کے ماں باپ کا خیال تھا کے شاید صرف لڑکوں کو ہی سکول بھیج کر پڑھایا جاتا ہے اور لڑکیوں کو گھر میں ہی قرآن پاک کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن مریم کو پڑھائی کا شوق تھا اس لئے وہ گھر پر ہی بھائی سے پڑھ لیا کرتی تھی . مریم کھیتوں میں اپنے میاں جی کو کھانا دینے جایا کرتی تھی . ایک دن بیل کنویں میں سے پانی نکالنے میں جتے ہوئے تھے اور کھالے میں بہت سا پانی بھر گیا تھا . کھیتوں کو خوب پانی مل رہا تھا مگر میاں جی وہاں موجود نہ تھے .
مریم نے میاں جی کو آواز دی تو وہ بولے کہ وہ انتظار کرے . مریم نے کھانا چارپائی پر رکھ دیا . وہ کنویں کے پاس چلی گئی یہ دیکھنے کے لیے کہ پانی کیسے نکالا جاتا ہے . وہ کنویں کے مڈ پر بیٹھ گئی . اچانک مریم کا دوپٹہ بیلوں کے ایک ٹنڈ میں لپٹ گیا اور اس کے ساتھ ہی وہ کنویں میں جا گری .خوش قسمتی سے مریم کا ہاتھ ایک ٹنڈ پر پڑا اور اس نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا . وہ کنویں میں لٹکی ہوئی تھی . ابھی وہ اوپر آنے کی کوشش کر ہی رہی تھی کے الله کی قدرت سے بیل خود ہی روک گئے . ادھر سے میاں جی بھی آ رہے تھے . انہوں نے بیلوں کو رکے ہویے دیکھا تو اس طرف دوڑے اور کیا دیکھا کے مریم ٹنڈ کے ساتھ لٹکی ہوئی تھی اور زارو قطار رو رہی تھی . میاں جی نے جلدی سے اسے کنویں سے اوپر کھینچا اور اپنے ساتھ لگایا . اور اسے وقت سجدہ شکر بجا لاے کے بر وقت وہاں پہنچے اور بچی بچ گئی .
مریم سے خوف کے مارے بولا نہیں جا رہا تھا . کافی دیر کے بعد وہ حواسوں میں آئ ٹوہ اس نے میاں جی کو پوری بات بتائی . میاں جی بولے کے یہ سوہنے رب کا کمال ہے بیل چلتے چلتے رک گئے .
" یہ جانور تو بارے ہی انسان دوست ہوتے ہیں ." میاں جی بولے اور آگے بڑھ کر بیلوں کو تھپکی دینے لگے .