SIZE
5 / 10

" اے میرے مالک ! تو کیسے کیسے انسان کی مدد کرتا ہے ." میاں جی آبدیدہ ہویے .

میاں جی اس دن گھر لوٹے تو دکان سے نمک پارے اور بوندی لے کر گئے . راستے میں بچوں کو تقسیم کیے جا رہے تھے . جب لوگوں کو پتہ چلا تو وہ میاں جی کے پاس گئے بچی کے بچنے کا شکر ادا کیا .

وقت گزرتا گیا . میاں جی کے دونو بچے جوان ہو گئے . اب دونوں میاں بیوی کو بچوں کی شادی کی فکر تھی .یوسف کے لیا تو اسی کی خالہ کی بیٹی پسند کر لی . مریم کے لئے برادری میں سے ہی ایک لڑکا پسند آ گیا . میاں جی کو اس لڑکے میں کوئی برائی نظر نہیں آئ . لڑکا اچھا تھا ، خوبصورت تھا اور برسر روزگار بھی تھا تو میاں جی نے ہاں کر دی . لڑکے کا نام علی محمّد تھا .

دو مہینے کے اندر اندر شادی کر دی گئی . اس وقت بہت سادگی سے شادیاں کی جاتی تھیں . میاں جی ویسے بھی بہت مذہبی تھے چناچہ غیر ضروری رسموں سے اجتناب کیا گیا . مریم سسرال چلی گئی . اس کا شوہر بہت اچھا انسان تھا . اسکا کا بہت خیال رکھتا تھا . ہفتے میں دو بار مریم گھر کا چکر لگا لیا کرتی تھی کیوں کے سسرال سے گھر زیادہ دور نہ تھا .

الله نے مریم کو بیٹی سے نوازا تو وہ پہلے سے زیادہ مصروف ہو گئی . سارا دن کام میں لگی رہتی تھی . سسرال میں سب اس سے بہت محبت کرتے تھے . وہ سب سے بہت عزت سے بات کرتی تھی . اس کا کہنا تھا کے اس کے میاں جی سے لوگ اس لئے محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ سب کی مدد کرتے ہیں. وہ بھی اپنے میاں جی جیسی بننا چاہتی تھی . وہ سب کی دعائیں لینا چاہتی تھی کیونکہ اس کے خیال میں دعائیں انسان میں طاقت پیدا کرتی ہیں .

انہی دنوں مریم کے سسر بیمار ہو گئے اور الله کو پیارے ہو گئے . اب مریم کی مصروفیات اور بڑھ گئی تھیں . سسر ہوتے تھے تو وہ اپنے گھر چکّر لگا آیا کرتی تھی . اب تو اس کا گھر سے نکل مشکل ہو گیا تھا .مریم کی ساس بھی کافی ضعیف تھیں لیکن اپنی پوتی زینب کو اپنے پاس بیٹھاے رکھتی تھیں اور اس طرح مریم سارا کام نپٹا لیتی تھی.