اس کے پوچھنے کی دیر تھی کہ نایاب کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے ، رباب نے گھبرا کر اسے ساتھ لگا لیا اور تسلی آمیز انداز میں اس کی کمر سہلانے لگی ... اس نے تھوڑی دیر اسے اچھی طرح رونے دیا تاکہ اس کا دل ہلکا بوجھ ہلکا ہو جائے.
" چلو اب تسلی سے بتاؤ کے کیا ہوا ہے ؟" اس نے نایاب کو خود سے الگ کیا . " شکر ہے کے امی خالہ جان کے گھر گئی ہوئی ہیں .اگر وہ تمہاری یہ حالت دیکھتیں تو کتنی پریشان ہوتیں ."
"سوری آپی .... میں نے آپکو پریشان کر دیا ." نایاب اس کا ہاتھ پکڑ کر بولی .
" کوئی بات نہیں میری جان .... تم بس یہ بتا دو کہ کس بات پر تمہیں اتنا رونا آ رہا ہے ؟"
" میری بیسٹ فرینڈ حرا نے آج مجھے بہت ہرٹ کیا ہے ... میں نے آپکو بتایا تھا کہ اس کا رول نمبر مجھ سے پیچھے ہے . سارا سال تو اس نے سنجیدگی سے پڑھا نہیں اور اب جب اسے پیپر میں کچھ نہیں آتا تھا تو وہ مجھے اتنا مجبور کرتی تھی کہ میں اسے بتا دیتی تھی مگر کل ٹیچر نے ہمیں دیکھ لیا اور سزا کے طور پر ہماری جوابی کاپیاں لے لیں. حرا تو آرام سے بیٹھی رہی کیونکہ اسے پہلے بھی کچھ نہیں آتا تھا مگر میری تو جان پر بن گئی ." بات کرتے وہ سسکنے لگی تھی .