جونہی مین گیٹ کی اطلاعی گھنٹی بجی ، اپنے خیالات میں مگن کچن میں کام کرتی ہوئی رباب یک دم چونک گئی ...وہ دروازے کی جانب لپکی . اسے یقین تھا کے تھا کے نایاب ہی ہو گی جس کا آج بارھویں کا آخری پرچہ تھا ... مگر اس کے گیٹ تک جاتے جاتے ہی گھنٹی دوبارہ بجنے لگی اور اس بار تو ایسا لگ رہا تھا کے کے بجانے والا گھنٹی پر ہاتھ رکھ کر بھول گیا ہے . رباب نے لپک کر دروازہ کھولا ... دروازے پر حسب توقع نایاب تھی . ابھی اس نے سرزنش کرنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ وہ دھڑ دھڑ کرتی لاؤنج میں چلی گئی .
رباب بھی اس کے پیچھے پیچھے آئی . تب تک وہ لاؤنج کے صوفے پہ دراز ہو چکی تھی .رباب کو اس کا چہرہ بھی کچھ زرد محسوس ہوا . وہ سمجھی کہ شاید پیپر کی ٹینشن اور سفر کی گرمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے ، وہ بھاگ کر کچن میں گئی اور فریج میں سے پہلے سے پڑا ہوا اورنج شیک اٹھا کر لے آئی ...
" اٹھو نایاب شاباش ... یہ ٹھنڈا ٹھنڈا مزیدار شیک پی لو اور مجھے بتاؤ تمہارا پیپر کیسا ہوا ...؟" اس نے آنکھیں کھولیں تو وہ بھی سرخ ہو رہی تھیں . اس نے چپ کر کے گلاس بہن کے ہاتھ سے لے لیا مگر پینا شروع نہیں کیا .
" صاف صاف بتاؤ کیا تمہارا پیپر ٹھیک نہیں ہوا ...؟" رباب نے اس کا کندھا پکڑ کر ہلایا .