SIZE
4 / 7

"بھابی یا کپڑے سارہ کو چھوٹے لگ رہے ہیں یہ کسی کو دے دیں ."

"یہ سارے کپڑے دینے کے لئے ہی تو نکالے ہیں ." وہ بولیں .

"پھر ان کو استری کیوں کروا رہی ہیں . اور پھٹے ادھڑے کی مرمت کیوں ...؟" ہم حیران ہوئے .

"بھائی میرا تو یا اصول ہے کے جب کسی کو چیز دو تو جتنی بہتر کر سکتی ہو کر دو ...یہ کپڑے استری ہو کر پیک ہونگے تو کافی بہتر لگیں گے ..." بھابی مسکراتے ہوئے بولیں ." اور جب کوئی ضرورت مند اپنے یا بچوں کے لئے لے گا تو اسے نہ گوار محسوس نہیں ہو گا ..." اور میں دل میں سوچ رہی تھی کے ہم تو کچھ یوں کرتے ہیں ...

" چلو یہ سوٹ دے دیتے ہیں کچھ تنگ ہو گیا ہے یا پرانے فیشن کا ہے ...دوپٹہ رکھ لیتے ہیں ،پیور کا ہے ...مہنگا اور پیارا ہے ....اس کے ساتھ اور سوٹ بنوا لیں گے ." سوٹ تو بہ مشکل ہی بنتا البتہ دوپٹہ سالوں الماری کے نچلے خانے میں پڑا رہتا ...ایک بار تو میں نے اپنی بھانجی کی امپورٹڈ شرٹ کے کارٹون والے بٹن اتارلئے کے جب ہمارے ہاں بیٹی ہو گی تو اس کی فراک میں لگوا دیں گے .وہ بٹن اب بھی ہماری سلائی والی مشین کے ڈبے میں پڑے ہیں .... اور شرٹ بٹن نہ ہونے کی وجہ سے جھاڑن ہی بنی ...مجھ سے اور صبر نہ ہو سکا ... بھابی سے پوچھ ہی لیا ...

"بھائی میں تو اپنے طور پر الله کو راضی کرنے کی ادنیٰ سی کوشش کر رہی ہوں ."وہ میری حیرت پر آرام سے بولیں .

"ہم بھی مسلمان ہیں اور الله کو راضی کرنے کے لئے ہی عبادات کرتے ہیں ."میں نے توضیح کی .

" کیا اسلام صرف عبادات کا مذہب ہے ...؟ اس کا اطلاق ہماری عملی زندگی پر نہیں ہونا چاہیے ...اگر صرف عبادت کی بات ہوتی تو زمین کے چپے چپے پر شیطان نے سجدے کیے تھے .اسلام تو ہمارا طرز زندگی ہونا چاہیے ... الله ہمارے دلوں اور نیتوں کو جانتا ہے ... اس کے سامنے ظاہری حلیے اور زبانی اقرار سے کام نہیں چلے گا ...پہلے میں صرف نماز اور روزے کو کافی سمجھتی تھی لیکن جب تک ہم دین کو اپنا اوڑھنا بچھونا نہیں بنائیں گے ،کام نہیں چلے گا ....