SIZE
2 / 10

" اچھا آپ کھیرے لائی ہیں یا نہیں ؟ وہ سبزی کا تھیلا کھولتے ہوئے بولی۔

" کھیرے بھی لائی ہوں لیکن سلاد کے لیے بھی ایک آدھ کھیرا چھوڑ دینا، سارے کھیرے کاٹ کر چہرے پر سجا لیتی ہو۔ کل دوپہر کو بھی سلاد کے لیے فریج میں ایک بھی کھیرا موجود نہ تھا۔ تم لوگ تو کھا پی کر سو گئے تھے ، تمہارے ابو اسٹور سے آئے تو خالی سالن روٹی سامنے رکھنا پڑا۔ حالانکہ تمہیں پتا ہے کہ گرمیوں میں وہ زیادہ روٹی سلاد سے کھاتے ہیں۔ سستا ترین ماسک ہے یہ آپ اس پر بھی اعتراض کریں ۔" وہ منہ بنا کر بولی۔

" بات سستے مہنگے کی نہیں ہے بیٹا! اتنی گرمی میں گھر سے نکلنا آسان تھوڑی ہے۔ اب بھی میں تین چار دن کی سبزی اکٹھی لائی ہوں۔ ذہن ہلکا پھلکا ہو گیا کہ چار دن تو گھر سے باہر نہیں نکلنا پڑے گا اور بنا لینا ماسک' میں کب منع کر رہی ہوں' وہ تو کل دوپہر کی بات یاد آ گئی، اس لیے ٹوک بیٹھی۔ " رفیعہ نے رسانیت سے بیٹی کو مخاطب کیا۔ اس بار زارا کے بولنے کے لیے مزید کچھ نہ بچا البتہ چہرے پر ابھی بھی بیزاری عیاں تھی۔

" اچھا یہ بتائیں، اتنی ڈھیر ساری سبزیاں جو خرید لائی ہیں ان میں سے آج کیا پکاؤں ؟؟ "

" آج تو یوں کرو سسٹر! اپنے ہاتھوں سے مزے دار سے قیمہ بھرے کریلے پکا کر کھلا دو۔" رفیعہ کے کچھ بولنے سے پہلے ہی عادل بول پڑا تھا۔

" اتنی گرمی میں قیمہ بھرے کریلے۔" وہ چیخ ہی توپڑی۔

" میری ناقص معلومات کے مطابق کریلے گرمیوں کی ہی سبزی ہے۔ " عادل نے حیران ہونے کی ایکٹنگ کی۔

" عادل بھائی! اس گرمی میں دو ڈھائی گھنٹے کچن میں کھڑے ہو کر گرمیوں کی یہ سبزی آپ کو پکانی پڑے تو پتا لگ جائے۔"

" تم بہت کام چور ہو گئی ہو لڑکی! اور گرمیوں کے موسم میں تو یہ کام چوری حد سے بڑھ جاتی ہے۔ عادل نے اسے گھورا تھا۔

" صحیح تو کہہ رہی ہے بچی! کتنا شدید موسم ہو رہا ہے۔ باورچی خانے میں تو