SIZE
2 / 14

" تارو کی شادی ہے۔"

" آہو ہے ناں۔ تیرے کیوں اتھرو (آنسو) نکل آئے ہیں۔" ماں گرجی۔

" تکلیف ہے اماں!"

" ناس پیٹے! بیوی تیری زندہ سلامت ' باپ تو بننے والا ہے۔ ابھی بھی تارو کی شادی سے تجھے تکلیف ہے۔"

" اوہو! ناک میں تکلیف ہے۔"

" وے چل وے۔ ماں کو بتاتا ہے، رگ رگ سے واقف ہوں۔ پتہ ہے مجھے، تارو کے لیے تیرے دل میں کیا جذبات ہیں۔ تارو پھڑ کے جتیاں مارو۔ کیا شعر ہے۔"

اماں بہنیں کھی کھی کرنے لگیں۔

کاکے نے جھلا کر پیر پٹخے۔ " تم میرا بسا بسایا گھر خراب کرو گی اماں! نور جہاں کو بھنک بھی پڑ گئی تو ساری عمر طعنے مارتی رہے گی۔"

" وے مرد بن' جورو کے غلام' ڈرتا ہے بیوی سے۔ خبردار میرے سامنے ایسے بزدلی کی باتیں نہ کیا کر۔ آج ناک ٹوٹی ہے کل کان توڑ کے ہتھ میں پکڑا دوں گی۔ "

ٹھیک ہے اماں ! لولا لنگڑا کر کے مجھے گلی کے نکڑیر بھیک مانگنے کے لیے بٹھا دینا۔"

" چل تو نے اپنی پلاننگ شروع کر دی۔ کڑیے ڈیٹ تو بتا دے کب ہو رہی ہے اس کمبخت ماری کی شادی۔ سچی دل سڑ کے سواہ ہو گیا ہے۔ کیسے کیسے بوتھے والیاں بیاہی جاتی ہیں۔ ایک یہ ہیں بیٹھی ہیں ماں کے سینے پر مونگ دلنے۔"

" اماں! دفع کرو نہ جاؤ۔ وہ لوگ گلہ کریں تو کہہ دینا کارڈ نہیں ملا۔"

" کیسے نہ جاؤں، معاملہ خاندان برادری کا ہے۔ ہر کوئی تھو تھو کرے گا اور پھر کاکے کے بیاہ پر وہ چالاکو تمہاری پھوپھی بہو کو چار کام والے جوڑے اور ایک سونے کی انگوٹھی چڑھا گئی تھی، اب ہمیں بدلے میں اس سے بڑھ کر دینا پڑے گا۔ کدھر ہے وہ فضول جہاں بلا کاکے اسے۔"

” اماں ! اب تو گھر بار والا ہو گیا ہوں۔ کاکا نہ کہا کرو۔ سچی بڑی شرمندگی ہوتی ہے۔ رشید میرا نام ہے۔ یہی بولا کرو۔"

" وے چل وے بکواس نہ کیا کر ماں کے ساتھ ۔" یہ لاڈ ہے میرا ۔ خبردار جو اب منہ بنایا ۔ قدر کر بے وقوفا ! ایسی محبتیں بھی سب کو نصیب نہیں ہوتیں۔"

" پر اماں۔"

"بس چپ۔ " گرج کر مزید کچھ کہنے سے روک دیا۔

" نی مہارانی! کد ھر گئیں ایں !" اب بتولاں بی بی کو بہو کی خبرلینی تھی۔

" جانا کدھر ہے۔" اسی جسم میں سڑ رہی ہوں۔" اطلاع دی گئی۔