SIZE
2 / 8

" اللہ بھا بھی ! شرمندہ نہیں کریں۔ بس آج کل ذرا بچوں کے ایگزامز ہیں تو فون نہیں کر پا رہی۔ اور آنے کا تو آپ کو پتا ہے فائزہ کو کہاں ٹائم ملتا ہے وہ ویسے بھی کہیں آنے جانے کے چور ہیں اور اکیلے بچوں کے ساتھ نکلنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے اور خوش رکھے ، آپ کی محبتوں کے دم سے تو میرا میکہ آباد ہے وگرنہ بہن تو ہے نہیں اور امی کے بعد تو۔۔۔۔۔ اس کا گلہ رندھنے لگا۔

" ارے نہیں میری جان۔ دیکھو میں نے تو تمہیں کبھی نند سمجھا ہی نہیں۔اس لیے تو دل اٹکا رہتا ہے تم میں۔ جیسے فریحہ میری بہن ہے بالکل ایسے ہی تم ہو میرے لیے۔ اب دیکھو فائز کو تمہیں ہی کنوینس کرنا ہو گا۔ تم کوئی آیا تو نہیں کہ بس گھر اور بچے سنبھالو ۔ تمہارا بھی دل ہے۔ جذبات ہیں۔ دیکھو فرح ! ہم کہیں گے تو فائز کو برا لگے گا کہ بھائی ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہیں۔ لیکن اب تم اتنی بھی مادھو نہ بنواس کے آگے کہ وہ تمہاری قدری کرنا ہی چھوڑ دے۔" بھابی نے اسے تفصیل سے سمجھاتے ہوئے

تسلی دی۔

" ایسی بات نہیں ہے بھابی' ویسے تو فائر میرا خیال رکھتے ہیں بس آفس کی روٹین کچھ اتنی سخت ہے کہ بیچ کے دنوں میں تو بالکل ہمت نہیں کر پاتے اور ویک اینڈ پر وہ چاہتے ہیں کہ بچوں کو تھوڑا گھر سے باہر رہنے کا آئی مین ۔۔۔ آوٹنگ کا موقع ملے۔ " فرح نے شوہر کی طرف داری کی۔

" فرح ڈئیر! میں تمہیں یہی تو سمجھا رہی ہوں کہ بس ضروریات زندگی فراہم کر کے بیوی کا حق ادا نہیں ہو جاتا۔ وہ اگر جاب کر رہا ہے تو تم بھی تو سارا دن کام ہی کرتی ہو ناں۔ بچے اس کے اپنے ہیں تو خیال بچوں کی ماں کا بھی کرے' میں بڑی ہوں سمجھانا میرا فرض ہے۔ اگر اس کو اتنی ڈھیل دو گی' اس کی مرضی کے مطابق اٹھو گی' جاگو گی' سو گی توبس بیبی پھر تو ساری