وہ لاؤنج میں رکھے استری اسٹینڈ پر کپڑے استری کر رہی تھی کہ شو کیس پر رکھا ہوا موبائل گنگنا اٹھا تواس نے استری بند کی اور موبائل اٹھایا۔ اسکرین پر ”بھابھی کالنگ" کے الفاظ دیکھ کر اس نے ریموٹ اٹھا کرٹی وی بند کیا جہاں مارننگ شو چل رہا تھا جو وہ استری کرنے کے دوران دیکھ رہی تھی۔ ریموٹ واپس شو کیس پر رکھتے ہوۓ اس نے موبائل کا اوکے کا بٹن پریس کر کے کانوں سے لگایا۔
"السلام علیکم بھابی۔ کیسی ہیں؟"
" وعلیکم السلام جیتی رہو ۔ میں ٹھیک ہوں چندا! لیکن تم کہاں ہو یہ تو بتاؤ بھلا؟“ بھابی کی محبت بھری آواز کانوں سے ٹکرائی تو اس کے لب مسکرا اٹھے۔
" مجھے کہاں جانا ہے بھابی یہیں ہوں۔ بس بھاگتی دوڑتی زندگی کے روزوشب نے الجھار کھا ہے۔“
” آہم ۔۔۔۔ کیا بات ہے۔ ہماری گڑیا تو فلسفہ بولنے لگی ہے۔" بھابی نے کھنکھارتے ہوۓ کہا تو وہ جھینپ گئی۔
"ارے نہیں بھابھی ! ایسی تو کوئی بات نہیں۔ آپ کہیے کیسی گزر رہی ہے۔ کیا ہو رہا ہے گھر میں' سب کیسے ہیں؟"
”اللہ کا کرم ہے۔ سب ٹھیک ٹھاک ہے۔ میں نے سوچا نند جی کو تو فرصت ملے گی ہی نہیں۔ سو میں ہی فون کر لوں اور انہیں یاد دلاؤں کہ ان کا بھی میکہ ہے۔ جہاں انہیں یاد کرنے والے بستے ہیں۔" بھابھی کا لہجہ پھر مٹھاس سے بھرپور تھا' وہ گلو گیر ہوگئی۔