وہ چاۓ بنا کر لائی تو آپا اماں کے گھٹنے کے ساتھ لگی کہہ رہی تھیں۔ وہ بھی وہیں ٹک گئی۔
" سچ اماں! ایسی خوش اخلاق' من موہنی' گھریلو امور میں طاق ہے، زوبیا کہ میرا تو دل خوش ہو گیا اس سے مل کر۔"
آپا اس کی تعریفوں میں رطب اللسان تھیں۔ اماں کے چہرے پر قائل ہو نے کے تاثرات واضح تھے۔
" بات کچھ یوں ہے معزز خواتین' ابی جو لڑکی آپ کو خوبیوں کا مرقع لگ رہی ہے' جس میں آپ کو ڈھونڈے سے بھی کوئی خامی نہیں مل رہی۔ کل کو اس میں آپ کو ہزارہا خامیاں نظر آئیں گی۔"
اماں اور آپا نے بیک وقت اسے گھورا تھا۔
" صحیح تو کہہ رہی ہوں ابھی جو آپ دونوں زویبا صاحبہ کی تعریفوں کے پل باندھتی اسے یہاں لانے کا ایکا کر رہی ہیں۔ کل یہی اماں کہتی پھریں گی' ہاۓ اس افشی کی باتوں میں آ کر کیسا ستم ڈھا دیا میں نے خود پر اور آپا بدک کر ہاتھ جھاڑیں گی' لو بھلا میں نے توصرف ایک رائے کا اظہار کیا تھا۔ سچ میں ہی اسے گھر لے آئیں۔"
وہ اماں اور آپا کی نقل اتارتے کہہ رہی تھی۔ آپا کو ہنسی آ گئی۔
" خاطر جمع رکھو ایسا کچھ نہیں ہو گا۔"
صوم و صلوۃ کی پابند اماں کو تو ویسے بھی خاندان میں بہت عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ دھیما پن اور شائستگی ان کے مزاج کا خاصا تھی۔ اکثر جاننے والیاں ان کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتیں اور وہ انہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کے مسائل کے حل بتاتیں۔ كابو پکا کر اور ای قرآن و مرد کردیں ان کے مال ملے گی۔
زوبیا' افشاں آپا کے سسرال عزیزوں میں سے تھی۔
تھوڑی سی پس و پیش اور رسمی مہلت کے بعد ہاں ہو گئی۔ گھر میں زور و شور سے شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں۔ دن پلک جھپکتے ہوۓ گزرنے لگےایک تاروں بھری رات کے جھلملاتے آنچل تلے زوبیا دلہن بنی اس گھر میں