"اماں مجھے ڈر ہے کہ آپ کی ساری عبادتیں ایک عمل کے پیچھے ضائع نہ ہو جائیں۔"
تہذیب کی متفکر آواز پر اماں کا تسبیح کے دانے گراتا ہاتھ جہان کا تہاں تهم گیا تھا۔
" آپ پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہیں۔ روزہ' زکوۃ کی پابند' لمبے لمبے وظائف' تسبیحات' دعائیں سب لیکن کہیں ایسا نہ ہو محض ایک عمل کی وجہ سے یہ سب اکارت جائیں۔"
اماں بدکی تھیں۔
" چودہ جماعتیں پڑھ کر خود کو عالمہ' فاضلہ ہی سمجھنے لگی ہے۔ کون سا یہ ساری عبارتیں دکھاوے یا داد و تحسین کے لیے کرتی ہوں۔ یہ سب تو میرے اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی کے لیے ہیں۔ ریا سے پاک میری خشوع خضوع سے کی گئی عبادات بھلا کیوں کر ضائع چلی جائیں گی؟"
" اف! یہ نئے زمانے کی فلسفہ بگھارنے والی پڑھی لکھی لڑکیاں۔۔۔!" اماں سر جھٹکتے ہوئے تسبیح کے دانے گراتی رہیں۔
اگلے دن افشاں آپا کی اچانک آمد بہار کا جھونکا ثابت ہوئی تھی ۔ اماں شادی شدہ بیٹی کی آمد پر کھل سی گئیں۔ تہذیب کو کتابیں سمیٹ کر چاۓ لانے کا کہا۔ تو وہ سعادت مندی سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
" میری مانیں اماں! صارم کے لیے اس سے اچھی لڑکی ہمیں کہیں اور نہیں ملے گی۔ آپ ایک بار میرے ساتھ چل کر دیکھ تو لیں۔ زوبیہ آپ کو بھی بہت پسند آۓ گی۔"