"ذری دیر کو ٹہل لوں ورنہ گیس سے پیٹ پھولنے لگتا ہے۔"
جواب دینے کے بجائے وہ اٹھ گئیں۔ ٹہلتے ٹہلتے رابعہ کی ہانڈی پر ایک نظر ڈالی۔ وہ سبزی کے چھلکے پھینکنے کے لیے اٹھی ۔ فورا ایک پیالی تیل ہنڈیا میں ڈالا اور ڈوئی ہلا دی۔ پھر آپا کی طرف آ کر پوچھا۔
" کتنے بجے اتا ہے دانی؟"
" دوبجے آتا ہے کھانا کھانے۔" پھر برآمدے میں لگے وال کلاک پر نظر ڈالی۔
سوا ایک ہو رہا تھا۔
" بیلنس ہے تمہارے موبائل میں رابعہ؟ "
" جی ہے خالہ ! " رابعہ نے آٹا گوندھتے ہوئے کہا۔
" بس آٹا گوندھ کر میری اب سے بات کروا دینا۔"
" آپ ان کے آنے تک نہیں رکیں گی؟" حیرت سے رابعہ نے کہا۔
" رکوں گی۔ ضرور رکوں گی۔ مگر مجھے ابھی اس سے ایک ضروری بات کرنی ہے۔"
رابعہ نے نمبرملا کر دانی سے کہا کہ یہ خالہ آپ سے بات کریں گی۔
" دانی! جیتے رہو بیٹا' دکان پر ہی ہو' اچھا! اچھا! ٹھیک ۔ چینی ہو گی تمہاری دکان میں؟ بس دو کلو چینی' ایک پتی کا ڈبہ اور ایک ڈالڈا گھی کی پیٹی لیتے آنا۔ ہاں!ہاں میں تمہارے گھر میں ہوں۔"
" یہ سودا کیوں منگوایا تم نے گھر میں سب موجود ہے۔" آپا نے گڑبڑا کر کہا۔
" ارے اپا اپنے لیے منگوایا ہے میں نے ۔" پھررابعہ کی طرف دیکھ کر بولیں۔ " کھانا تیار نہیں ہوا اب تک۔ دانی تو آتا ہی ہو گا۔"
" تیار ہے خالہ۔" رابعہ نے روٹی ہاٹ پاٹ میں اتارتے ہوۓ کہا- اتنے میں دانی بھی مطلوبہ سودا لے کر داخل ہوا۔ سلام کا جواب دیتے ہوۓ بھی خالہ کی نظر سودے پر تھی۔ ایک تھیلا اس نے بیوی کو تھمایا اور ایک خالہ کو۔
" ارے یہ چینی کیسی میلی میلی سی ہے۔" شاپر کے اُوپر سے ہی خالہ نے