SIZE
3 / 12

" خالہ ! دودھ ختم ہے۔" رابعہ نے ترنت جواب دیا۔

" اچھا! پھر ایسا کرو جو کیلے میں لائی ہوں ناں۔ " پورے نو ہیں ۔ ان میں سے تین میرے لیے لے آؤ اور باقی آپا کے لیے سنبھال دو۔"

"خالہ یہ نہ چھ نہ باره' نو کا کیا حساب ہوا؟" رابعہ بولی۔"

" ارے تین نومی' منے اور عاقب کے واسطے گھررکھ کر آئی ہوں۔" کیلے کھا کر خالہ نے پیر اوپر کر لیے اور گاؤ تکیے سے ٹیک لگا لی۔ اور کچھ دیر ادھر اُدھر کی باتیں کیں۔ پھر پوچھا۔

" آپا دوپہر کو کیا پکوا رہی ہیں؟"

" گوشت میں گوبھی ڈالنے کا ارادہ ہے۔"آپا بولیں۔

"اے ہے' کیا ہی اچھا ارادہ ہے۔ بس سالن اتنا بنوا لینا کہ میں جاتے وقت ساتھ لیتی جاؤں۔ شام پڑے جا کر کہاں پکاتی پھروں گی۔ اور رابعہ گھی ذرا زیادہ ڈالنا ہنڈیا میں بلکہ بھوننے پر مجھے دکھا لینا۔"

"خیر تو ہے خالہ ! آج ایک لفظ الٹا نہیں بولا آپ نے۔" رابعہ نے جل کر کہا۔

”ارے الٹے لفظ بولتی ہوگی میری جوتی ۔ یہ پنکھا تو میری طرف کرو کس قدر مکھر' مچھ'ی مچھا۔۔۔۔۔ مکھی' مچھی' مکھا۔۔۔۔"

" ی خالہ بہت مکھیاں اور مچھر ہو گئے ہیں آج كل۔" ققہہ لگا کر رابعہ بولی اور پیڈ سٹل کا رخ ان کی طرف کر دیا۔

" کس قدر بد تمیز ہے تمہاری بہو آپا۔" کہہ کر جو آپا کی طرف رخ پھیرا تو وہ بھی دوپٹے میں منہ چھپائے ہنس رہی تھیں۔

" چھوڑو میری بہو کو! آپا نے ہنسی دبائی " تم یہ بتاؤ کہ تم بہو کب لا رہی ہو؟" " کیسے لے آوں بہو آپا۔ ابھی عاقب کی نوکری کو وقت ہی کتنا ہوا ہے۔ کچھ جمع تو ہو۔"

" اور کتنا وقت چاہیے تمہیں زیور تو بنوا چکی ہو۔ اور عاقب کی نوکری کی خوب کہی تم نے' چار سال تو ہو گئے اس کی نوکری کو۔"