وہ کتاب ضرور ڈھونڈ کر رکھنا ' مجھے واپس دینی ہے۔۔۔۔ یہ مت کہنا کہ بھول گئی۔۔۔۔ تمہیں آج کل کچھ یاد نہیں رہتا۔۔۔"
" اب تو دونوں سوگئے ہیں' اب تو یہاں آ جاؤ۔ بس میرے ہی لیےتمہارے پاس وقت نہیں ہے اور سنو۔۔۔ باؤ جی کو دوا دیتے ہوۓ آنا' ورنہ ابھی آوازلگائیں گے۔۔۔۔"
" آو ' بیٹھو میرے پاس! اچھا یہ بتاؤ' میں نے اتنے ڈھیر سارے پروپولز میں سے تمہیں ہی شادی کے لیے کیوں چنا؟ اس لیے کہ تم پڑھی لکھی تھیں' سنگیت و غزلوں میں دلچسپی تھی' اتنے خوبصورت لینڈ اسکیپ تمہارے گھر کی دیواروں پر لگے تھے۔۔۔۔ تم نے اپنا یہ حال کیسے بنا لیا؟ چار کتابیں لا کر دیں تمہیں' ایک بھی کھول کر نہیں دیکھی۔۔۔ ایسی ہی بیویوں کے شوہر پھر دوسری کھلے دماغ والی عورتوں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں اور تمهاری جیسی بیویاں گھر میں بیٹھ کر ٹسوے بہاتی ہیں؟ پر اپنے کو سدھارنے کی کوشش بالکل نہیں کریں گی۔"
" تمہارے کپڑوں میں سے بھی بے بی فوڈ اور تیل مسالوں کی بو آ رہی ہے۔۔۔۔ سونے سے پہلےایک بار نہا لیا کرو' تمہیں بھی صاف ستھرا لگے اور۔۔۔۔
" یہ لو میں بول رہا ہوں اور تم سو بھی گئیں۔ ابھی تو ساڑھے دس ہی بجے ہیں۔ یہ کوئی سونے کا وقت ہے؟صرف گھر کے کام کاج میں ہی اتنا تھک جاتی ہو کہ کسی اور کام کے لائق ہی نہیں رہتیں۔۔۔۔"
" تمہاری عادتیں کبھی نہیں سدھریں گی۔ پندرہ سال ہو گئے ہماری شادی کو' لیکن تم نے ایک چھوٹی سی بات نہیں سیکھی کہ آدمی تھکا ماندہ آفس سے آۓ تو ایک بار کی گھنٹی میں دروازہ کھول دیا جاۓ۔ تم اس کونے والے کمرے میں بیٹھتی ہی کیوں ہو کہ یہاں تک انے میں اتنا وقت لگے؟میرے افس سے لوٹنے کے وقت تم یہاں۔۔۔۔اس صوفے پر کیوں نہیں بیٹھتیں؟"
اب یہ گھر ہے؟ نہ میز پر ایش ٹرے' نہ باتھ روم میں تولیہ۔۔۔ بس ' جہاں دیکھو' کتابیں' کتابیں۔۔۔۔۔ میز پر' شیلف پر' بستر پر'کارپٹ پر' کچن میں ' باتھ روم میں۔۔۔۔ کیا اب کتابیں ہی اوڑھیں بچھائیں' کتابیں ہی پہنیں' کتابیں ہی کھائیں۔۔۔۔؟"
" یہ کوئی وقت ہے چاۓ پینے کا؟ کھانا لگاؤ۔۔۔۔ گرمی سے ویسے ہی برا حال ہے' اتے ہی چاۓ تھما دی۔ کبھی ٹھنڈا لیموں پانی ہی لے آیا کرو۔"
" اچھا ! اتنے اخبار کیوں دکھائی دیتے ہیں یہاں؟ شہر میں جتنے اخبار نکلتے ہیں' سب تمہیں ہی پڑھنے ہوتے ہیں؟ خبریں تو ایک ہی ہوتے ہیں سب میں ' پڑھنے کا بھوت سوار ہو گیا ہے تمہیں' کچھ ہوش ہی نہیں ہے کہ گھر کہاں جا رہا ہے' بچے کہاں جا رہے ہیں۔۔۔۔"
" یہ کیا کھانا ہے؟ بور ہو گئے ہیں روز روز سوپ پی کر اور یہ فلانا ڈھمکانا بیکڈ اور بوائلڈ ویجی ٹیبل کھا کھا کر۔ گھر میں روز روز ہوٹلوں جیسا کھانا نہیں کھایا جاتا۔ اتنا نیوٹریشن کانشس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ کبھی سیدھی سادی دال روٹی بھی بنا دیا کرو' لگے تو گھر میں کھانا کھا رہے ہیں' آج کل کی عورتیں فارن کی نقل میں۔ دیسی مسالوں کا استعمال بھی بھولتی جا رہی ہیں ۔"