SIZE
2 / 7

" کیا یار! تم نے معمولی سی بریانی کے لیے گھر میں اتنا بڑا فساد کھڑا کر دیا دس از ناٹ فئیر ربعیہ!"

اس نے حسب عادت رات والا واقعہ صبح کالج میں اپنی بیسٹ فرینڈ صبا کے گوش گزار کیا تھا ۔ کاٹن کے سفید شلوار قمیض میں ہلکے گلابی رنگ کے دوپٹے سینے پر پھیلاۓ دونوں ایک ساتھ ڈیپارٹمنٹ کی سیڑھیاں اتر رہی تھیں۔

پوری بات سننے کے بعد صبا نے تاسف سے سر ہلا دیا تھا۔

" بات بریانی کی نہیں' اہمیت کی ہے۔ انہوں نے میری پسند پر اپنی بیٹیوں کی فرمائش کو ترجیح دی اور یہ چیز میں برداشت نہیں کر سکتی۔"

ربیعہ کا انداز ایسا تھا جو کیا بالکل ٹھیک کیا۔ اسے اپنے رویے پر کوئی ندامت نہیں تھی۔

" ان کی بیٹیاں تمہاری " بھتیجیاں" ہوتی ہیں۔" صبا نے زور دیتے ہوئے گویا اسے یاد دہانی کروائی تھی۔

" واٹ ایور۔" ربیعہ نے سر جھٹکا۔

" تمہاری بھابی کے دل میں تمہارے خلاف میل آ گیا ہو گا۔ سب کے سامنے تمہاری وجہ سے ان کی اچھی خاصی انسلٹ ہوئی۔"

" تو غلطی بھی تو ان ہی کی تھی۔

صبا زچ ہو اٹھی۔ " تو کیا لازمی ہے کہ ہر غلطی کرنے والے کو سب کے سامنے ذلیل کروایا جاۓ؟"

" تم کیوں اتنی سائیڈ لے رہی ہو ان کی ؟ وہ میری بھابی ہیں تمہاری نہیں۔ حد ہو گئی۔" ربیعہ الٹا اسی پر چڑھ دوڑی تھی۔

" میں سائیڈ نہیں لے رہی۔ حق کی بات کر رہی ہوں۔ معمولی باتوں پر ایشو کھڑا کرنا کون سا درست عمل ہے؟ تھوڑی سی کمی بیشی بھی ہو جاۓ تو کمپرومائز کر لینا چاہیے۔" صبا کا سمجھاتا ہوا لہجہ رسانیت لیے ہوۓ تھا۔ ربیعہ نے طنزیہ سر جھٹکا۔

" ہونہہ! کمپرومائز کرتے ہیں ڈئیر صبا! جنہیں زندگی میں بہت محرومیاں ملی ہوں۔ میرے پاس بھلا کس چیز کی کمی ہے جو میں معمولی باتوں کے لیے اپنا دل مار کر کمپرومائز کرتی پھروں؟" تفاخرانہ لہجہ ' زعم بھرا انداز۔

صبا نے سفیدے کے درخت سے ٹیک لگاتے ہوۓ' قدرے غور سے اس کا خوب صورت چہرا دیکھا۔ بے نیازی اور خود اعتمادی جس کے ایک ایک

انداز سے جھلکتی تھی۔

" تمہیں زندگی میں سب کچھ ملا اس کے لیے تمہیں شکر گزار رہنا چاہیے لیکن زندگی حادثات کا مجموعہ ہے آنے والا کل گزرے ہوۓ کل سے ہمیشہ مختلف ہوتا ہے۔" صبا اسے جو سمجھانا چاہ رہی تھی ربیعہ وہ سمجھنا نہیں چاہتی تھی۔ سو دونوں خاموشی سے کلاس کی جانب چل دیں۔

چھوٹی بھابھی کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی ۔ ساری رات زندگی و موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد صبح صادق کے وقت انہوں نے صحت مند بچی کو جنم دیا تھا ۔

کمرہ اس وقت افراد خانہ سے بھرا ہوا تھا۔ ربیعہ نے تھوڑا سا جھک کر کمبل میں لپٹی گلابی گڑیا کو دیکھا اور بنا پیار کیے سیدھی ہو گئی۔ انسانی جسم کا سب سے نرم حصہ دل اگر بے حس ہو جاۓ تو سب سے سخت حصہ بن جاتا ہے۔

" پھپھو ! گڑیا بہت پیاری ہے ناں؟" تانیہ اور مہک چھوٹی بہن کی پیدائش پر بہت پرجوش ہو رہی تھیں۔

" آپ ایک بار پھر پھپھو بن گئی ہیں۔"

" ہاں بھئی! کونسا پہلی بار بنی ہوں۔ گھری میں ویسے ہی بھتیتجیوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے۔ بھتیجے کی پھپھو بنتی تو کوئی بات بھی تھی۔"

تانیہ اور مہک چپ سی ہو کر اس کا منہ تکنے لگی تھیں۔ چھوٹی بھابھی نے بے ساخت لب کاٹے۔

" لیکن بیٹیاں تو رحمت ہوتی ہیں پھوپھو!" بڑی بھابھی کی عانیہ نے آہستگی سے کہا۔ وہ بچوں میں سب سے بڑی تھی۔ سمجھدار اور سنجیدہ!