SIZE
4 / 5

” اماں۔۔۔۔۔ سوچنا تو تجھے چاہیے تھا نہ مدیحہ گھر پر تھی تو ایسی حالت میں نادیہ کو چھوڑ کر کہاں چلی گئی تھیں۔ بے ہوش ہوگئی تھی یہ ' اگر میں نہیں آتا توپتا نہیں کیا ہوتا۔ ڈاکٹر نے اسے آرام کا کہا ہے تم خود کام کرلو' پہلے

بھی تو کرتی تھی ناں۔" زندگی میں پہلی بار ماجد نے اماں کے آگے زبان کھولی تھی ' اماں تو اماں نادیہ بھی ہک دک ماجد کا یہ روپ دیکھتی رہ گئی تھی۔ اماں تو ابھی تک شاک میں تھیں' ماجد نادیہ کو کمرے میں چھوڑ آیا تھا پھراماں کی ہمت نہ پڑی' نادیہ کو بلانے کی اگلے دن اماں نے اپنی تینوں بیٹیوں کو فون کر کے بلا لیا۔

" دیکھا اماں ۔۔۔۔۔ میں ناں کہتی تھی کہ لگام کس کر رکھیں ' آج دیکھ لیا ناں اولاد کی وجہ سے وہ کل کی آئی وہ لڑکی جیت گئی۔ کیسا ڈرامہ کر کے بھائی کو اپنی طرف کرلیا۔" بڑی نند نے بڑی ہی چالاکی سے اپنی آنکھیں گھمائیں۔

" یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ اس کی واقعی طبیت خراب ہو گئی ہو' میرے پوتے کو کچھ نہ ہوجائے۔" اماں آخر تھیں تو ماں ہی ناں، بہو سے دلچسپی نہ ہو پوتے کا شوق تو بہرحال انہیں تھا۔ " لو اماں ! پگلا گئی ہو کیا' اب یہی تو ڈرامے ہوتے ہیں آرام کرنے کے ' تو بھی بہو کے ڈرامے میں آ گئی۔" بڑی سے چھوٹی نند نجمہ نے اماں کو آنکھیں دکھائیں ۔ وہ اپنی باتوں میں مگن تھیں اور باہر اماں کو بلانے کے لیے آیا ہوا ماجد اپنی ماں اور بہنوں کا یہ روپ دیکھ کے سخت صدمے میں تھا' لمحے میں اس نے فیصلہ کیا اور وہ دھاڑ سے دروازہ کھول کے اندر داخل ہوا' اماں سمیت باقی بہنیں ایک دم ہی اچھلی تھیں' مبادا ' اس نے سب سن نہ لیا ہو۔

" واہ اماں واہ ' تم اپنی بیٹیوں کی باتوں میں آ کر اپنے ہنستے بستے گھر کو آگ لگا رہی ہو ۔ تم خود ہی بیاہ کر لائی تھی ناں میں تو اسے نہیں لایا تھا پھر یہ فرق کیوں۔ ذرا دیکھ جا کر اسے کیا کبھی اس نے تمہاری بے عزتی کی' تمہارے آگے زبان چلائی' تمہاری نافرمانی کی' نہیں ناں ' یہاں تک کے تم نے کبھی اسے میکے تک رکنے نہیں دیا۔ وہ اس پر بھی سر جھکا گئی' تمہاری بیٹیاں تو روز آتی ہیں ناں وہ کیا سوچتی ہو گی' ماں کھولو آنکھیں اس سے پہلے کہ دیر ہو جاۓ ' یہ سب تو اپنے گھر چلی جائیں گی ' تمہاری اصلی بیٹی تو وہ ہے ناں تمہارے دکھ سکھ کی سانجھی۔" اماں بیٹے کو دیکھتی رہ گئیں' لمحہ لگا تھا انہیں بھی سب سمجھنے میں' غلطی ان کی تھی جو وہ بہو کو بہو ہی سمجھ رہی تھیں اور ایسا کرنے میں اس کی بیٹیوں کا ہی ہاتھ تھا۔

" بھائی ہمیں غلط نہ سمجھ۔۔" عالیہ فورا بولی۔

" باجی پلیز آپ نہ بولو' آپ لوگ اپنی زندگی میں خوش ہو ناں پھر آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے اور اماں تم جانتی ہو ناں میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں جیسے ہم پہلے سب ہنسی خوشی رہتے تھے کیا اب نہیں رہ سکتے' ضروری ہے رنجشیں پالنا۔ میں تمہارا ہوں تمہارا ہی رہوں گا بس اس گھر کو ہنستا بستا کردو۔" ماجد اماں کے گلے لگ گیا' ماجد کے پیچھے آتی نادیہ نے تشکر آمیز نظروں سے ماجد کو دیکھا وہ تو سمجھی تھی کہ

ماجد صرف ماں بہنوں کے کہنے میں رہتا ہے لیکن وہ اب جان پائی که ماجد صرف فرماں بردار ہے

اس کا اخلاق اچھا ہے اور اسے یقین تھا کہ اس سے بہتر ہمسفر اسے نہیں مل سکتا تھا۔ اماں اور بہنیں الگ شرمندہ تھیں یوں کے جیسے چوری پکڑی گئی ہو۔

رات بھر شدید تکلیف میں گزارنے کے بعد اس سے فجر کے وقت ایک بہت ہی خوب صورت سے بیٹے کو جنم دیا تھا۔