" ياللہ تیرا شکر تو نے مجھے چاند سا پوتا دیا۔" اس کی سایر حمیدہ نے گود میں لیتے ہوئے کہا۔ رات بھر وہ تسبیح اور اللہ سے دعا کرنے میں مصروف رہی تھیں۔
" ہاں اماں دیکھ میرے جیسا ہے ناں بالکل ۔" ماجد نے اماں کے کندھے پر سر رکھا۔
" جی نہیں صرف تیرے جیسا نہیں بلکہ میرے بیٹی نادیہ جیسا بھی ہے۔" اماں نے جھک کے نادیہ کی پیشانی پر پیار کیا اور ننھے منے کو نادیہ کے برابر میں لٹا دیا۔ نادیہ نے محبت سے اپنے مکمل گھر کو اور اس خوب صورت منظر کو اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلیا تھا۔ ہرلڑکی پر سسرال میں شروع کا وقت مشکل ہوتا ہے جسے اپنی سمجھ داری اور خوش اخلاقی وصبر سے گزارا ہوتا ہے اور نادیہ نے بھی اپنی ماں سے یہی سیکھا تھا جس کی بدولت آج اس کی ساس بھی اس کی تھیں اور ماجد تو تھا ہی اس' جیون ایک خواب سفر لگنے لگا تھا۔