سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے
یوں تو سمیر اسے بے حد چاہتا تھا اس کی ناز برداری بھی کرتا' شکی مزاج بھی بالکل نہ تھا لیکن اس کی یہ خصوصیات اس وقت علینا کو بالکل پس پردہ محسوس ہونے لگتیں جب وہ علینا کو بالکل اگنور کر کے محفل میں دوسری خواتین کی طرف متوجہ رہتا تب وہ دکھ اور اذیت کے گہرے سمندر میں اپنے آپ کو ڈوبتا ہوا محسوس کرتی۔ کاش سمیر سخت مزاج ہوتے چلو شکی بھی ہو جاتے لیکن اس نیچر کے نہ ہوتے جس سے وہ ہمیشہ سے نفرت کرتی آئی تھیاس نے پہلے ماں باپ کی ذمہ داریاں بانٹنے کے لیے شادی کی تھی اور اب ان کی اور خاندان کی عزت کی خاطر ہنسی خوشی نبھا کرنے کی کوشش میں وہ اندر ہی اندر گھٹ رہی تھی کہ سمیر زیادہ روک ٹوک اور تنقید سے کافی چڑ سا جاتا تھا اور وہ شروع شروع کے دنوں میں کوئی بد مزگی نہیں چاہتی تھی۔ ڈرتی تھی کہ سمیر اس کی خفگی سے آہستہ آہستہ کہیں بیزار نہ ہو جاۓ ویسے بھی امی نے اسے نصیحتیں بھی تو بہت خوف ناک کی کیں تھیں۔
" بیٹا۔۔۔۔ شوہر کا گھر ہی اب تمہارا اصل گھر ہو گا' کبھی کوئی ایسا کام نہ کرنا جو ہم لوگوں کا جھکا دے۔ علینا بیٹا' اگر تم بہترین بہو اور بیوی ثابت ہوئیں تو پھر اس کا اثر تمہاری بہنوں کے مستقبل پر بہت اچھا پڑے گا۔ تمہاری کامیاب زندگی کی روشنی بہت اچھے اچھے گھرانوں کے رشتے اس گھر میں پہنچا سکتی ہے بیٹا۔" یہ سب باتیں امی شادی طے ہو جانے کے بعد وقتا فوقتا اس کے کانوں میں ڈالتی رہی تھیں اور ان کی یہی نصیحتیں اب اس کے پیروں کی زنجیر اور لبوں کا قفل بن کر اس کی خاموشی کا سبب بن گئی تھیں۔
اس دن اچانک ہی اس کے کالج کی دوست انعم اس سے ملنے آ گئی جو ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے اتفاقا اس کی شادی میں شریک نہیں ہو پائی تھی۔ انعم بہت حسین لڑکی تھی علینا نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ سمیر گھر پر موجود نہیں تھا' دونوں بہت گرم جوشی سے ملیں۔
" آؤ انعم' میں تمہیں اپنی شادی کی البم اور مووی دکھاؤں۔" کچھ دیر ادھر ادھر کی گپ شپ کے بعد اس نے انعم کے ہاتھ میں البم تھمایا۔
" چلو انعم پہلے تم یہ البم دیکھو پھر اس کے بعد ہم شادی کی مووی دیکھیں گے۔" اس وقت وہ واقعی اپنی عزیز دوست کے یوں اچانک آ جانے سے بہت خوش تھی اور اس پر مستزاد سمیر کے آفس میں ہونے کا سکون اسے دوہری خوشی دے رہا تھا۔ اس وقت اس کے آنے کا کوئی امکان نہیں تھا ورنہ وہ تو اپنی دوست سے کم ہی بات کر پاتی اور سمیر اپنی شخصیت کا جادو چلانے میں اپنی زبان کی ساری طاقت صرف کر دیتا۔ انعم نے بڑے شوق سے البم اور پھر شادی کی مووی دیکھی۔
" یار علینا! ماشاءاللہ تمہارا میاں تو بہت ہی گڈ لکنگ اور ہینڈسم ہے۔ زبردست کپل ہے تم دونوں کا۔" اس کے منہ سے بار بار یہ جملہ نکل رہا تھا لیکن نہ جانے کیوں یہ جملہ اسے عجیب سی کسک سے دوچار کر رہا تھا۔ پچھلے دنوں جب اس کی دوست اریبہ اس سے ملنے آئی تھی تو سمیر بھی اتفاق سے گھر میں موجود تھا اور مجال ہے جو ایک منٹ بھی ان لوگوں کے پاس سے ہٹا ہو بلاوجہ ہی فری ہونے کی کوشش کرتا رہا تھا وہ اریبہ سے اور وہ دل ہی دل میں جز بز ہوتی رہی تھی۔ اریبہ سے نگاہیں چراتی رہی تھی کہ اس طرح کے مردوں کے لیے اس کے ریمارکس اریبہ کو یقینا یاد آ رہے ہوں گے اور جب کسی وجہ سے کچھ دیر کے لیے ان لوگوں کے درمیان سے ہٹا تھا تو اریبہ نے سرگوشی میں اسے سمجھایا تھا۔