" میں کہتی تھی نہ تم سے کہ ننانوے فیصد مرد ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن تم نہیں مانتی تھیں لیکن تمہیں میری ایک بات ضرور ماننی ہو گی اور وہ یہ کہ سمیر تمہیں بہت چاہتے ہیں۔ یہ بات میں نے اتنی سی دیر میں نوٹ کر لی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں تمہارے چہرے کے ایکسپریشن سے تمہارے احساسات بھی محسوس کر رہی ہوں۔ دیکھو علینا۔۔۔۔۔ اللہ نے تمہیں بہت سی خوشیوں سے نوازا ہے محض سمیر کی اس عادت کیوجہ سے انہیں برباد مت کرو۔ ان کی اس عادت کو درگزر کرنے کی کوشش کرو ورنہ ساری زندگی تم ایک الجھن ایک خلش میں گزار دو گی۔" اریبہ بہت خلوص سے اسے سمجھا رہی تھی لیکن علینا جیسے ندامت سے گڑی جا رہی تھی۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے محبت اور ہمدردی کی آڑ میں اریبہ اس کا مذاق اڑا رہی ہے اور اس وقت جب انعم بڑے کھلے دل سے سمیر کی تعریف کر رہی تھی تو علینا کو بے اختیار اریبہ یاد آ گئی تھی اگر انعم کی ملاقات بھی سمیر سے ہو جاتی تو وہ بھی یقینا اس کے بجھے بجھے سے شرمندہ چہرے کو دیکھ کر بڑا لطف اٹھاتی۔
اس بار وہ تلخی ہے کہ روٹھے بھی نہیں ہم
اب کہ وہ لڑائی ہے کہ جھگڑا نہ کریں گے
دوپہر کے دو بج رہے تھے اور ان دونوں کی باتیں تھیں جو ختم ہونے میں ہی نہیں آ رہی تھیں تبھی علینا کو ہی اچانک خیال آیا۔
" افوہ انعم! دو بج رہے ہیں ' نزیراں بیچاری کب سے کھانا تیار کر کے بیٹھی ہوئی ہے لیکن ہم دونوں کو تو باتوں سے ہی فرصت نہیں ہے۔"وہ جلدی سے دروازے کی جانب بڑھی تو انعم نے شرارت سے اسے پکارا۔
" لگتا ہے بہت مزے دار لنچ تیار کروا دیا ہے میرے لیے۔"
" جی جناب تمہارا فیورٹ چکن پلاؤ پکوایا ہے اور ساتھ مین مزیدار شامی کباب اور رائتہ بھی ہے جو سواۓ نزیراں کے کوئی ایسا نہیں بنا سکتا۔" علینا نے مسکراتے ہوۓ اسے مینیو بتایا اور کچن کی جانب چلی گئی۔ انعم پاس رکھا ہوا البم اٹھا کر دوبارہ دیکھنے لگی تھی بیڈ پر پڑا ہوا علینا کا موبائل گنگنا اٹھا۔
ٹیبل پر کباب کی ڈش رکھ کر وہ پلٹی ہی تھی کہ انعم مسکراتے ہوۓ کمرے سے باہر نکل آئی۔
" سوری یار علینا۔۔۔۔۔ ابھی ہمیں کھانے پر مزید ایک مہمان کا انتظار کرنا ہو گا' اس لیے فی الحال ابھی کھانا نہ لگاؤ ورنہ ٹھنڈا ہو جاۓ گا۔" علینا نے اسے دیکھا۔
" کیا مطلب کون آ رہا ہے؟" انعم بے اختیار کھلکھلا کر ہنس دی۔
" بہت ہی خاص مہمان ہے جس کا نام سن کر ہی تمہارے چہرے پر گلاب کھل اٹھیں گے۔ ارے محترمہ تمہارے شوہر نامدار بھی پندرہ منٹ میں تشریف لا رہے ہیں۔ ابھی جب تمہارا موبائل بجا تو اسکرین پر سمیر بھائی کا نام دیکھ کر میں نے کال ریسیو کر لی اور۔۔۔۔"
" تم نے کال ریسیو کر لی؟" علینا نے ڈوبتے ہوۓ دل کے ساتھ اس کی بات کاٹتے ہوۓ پوچھا۔
" ہاں بھائی سالی ہونے کے ناطے ان کو ستانے کا دل چاہ گیا تھااور وہی ہوا' میری آواز سن کر سٹپٹا گئے۔ پریشان ہو کر پوچھنے لگے کہ آپ کون ہیں یہ نمبر تو علینا کا ہے' خیر تھوڑا سا ستا کر میں نے اپنا تعارف کروا ہی دیا۔ بہت خوش ہوۓ' ان کا بھی لنچ ٹائم تھا سو کہنے لگے ' لنچ بھی کر لوں گا اور آپ سے بھی ملاقات ہو جاۓ گی۔" انعم بہت خوش نظر آ رہی تھی' علینا نے دل ہی دل میں خود کو کوسا ' کاش وہ اپنا موبائل وہیں بیڈ نہ چھوڑ آئی ہوتی۔ اپنی کوفت پر مسکراہٹ کا لبادہ اوڑھ کر وہ بظاہر خوش نظر آ رہی تھی مگر دل میں عجیب سے سناٹ اترتے ہوۓ محسوس ہو رہے تھے۔