SIZE
3 / 9

" ابھی تک کنوارا کیوں ہے وہ؟" طاہرہ بیگم نے اگلا سوال کیا۔ " جب اتنا پیسہ ہے تو بیاہ کیوں نہ کیا اب تک ؟"

" خالہ۔۔۔۔۔۔ یہ تو آپ بھی جانتی ہوں گی کہ نکاح' بیاہ اور موت کا جو وقت لکھا ہے اسی وقت یہ سب ہو گا ناں ' نہ ایک منٹ آگے نہ ایک منٹ پیچھے۔" چندا نے تیزی سے کہا۔

" یہ سب بتانے آئی تھی؟"

" نہیں خالہ۔۔۔۔ وہ بات سے بات نکلتی چلی گئی میں تو چاند مبارک کہنے آئی تھی اور یہ مٹھائی دینے آئی تھی اور ساتھ یہ بتانے آئی تھی شیر خورمہ کل ہمارے گھر سے پتیلا بھر کے آ جاۓ گا آپ کے گھر آپ مت پکانا۔" چندا نے مٹھائی کا ڈبہ ان کے سامنے رکھتے ہوۓ تیزی سے بتایا تو چاند نے بڑے ضبط سے پوچھا۔

" بڑی مہربانی تمہاری اور کچھ؟"

" کیا مطلب؟" چندا نے بھنویں سکیڑ کر اسے دیکھا۔

" مطلب یہ ہے کہ سب کچھ سنا دیا ہمیں خدا بخش کے بارے میں اور کوئی بات ہمارے کانوں میں ڈالنا ہو تو وہ بھی ڈال دو۔ ویسے حیرت ہے تمہارے اماں ابا نے خود کیوں نہیں کہا یہ سب یہاں آ کر ۔ تمہیں بھیج دیا اپنے منگیتر کے گھر اس خیال سے کہ تمہاری لگائی چوٹ گہری لگے گی' سمجھ میں بھی بیٹھے گی۔" چاند نے اس کے چہرے کو سنجیدگی اور تاسف زدہ نظروں سے دیکھتے ہوۓ کہا تو وہ کھسیانی ہو کر بولی۔

" پتا نہیں تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں تو اپنی خالہ کے گھر آئی ہوں یہ مٹھائی عید اور چاند رات کی خوشی میں۔"

" واقعی۔۔۔۔۔ یا کسی اور خوشی میں ؟" چاند نے شاکی نطروں سے اسے دیکھا تو وہ بوکھلا گئی۔

" تم شک کر رہے ہو ناں؟ وہ سنبھل کر بولی۔ " خود تو مجھے عید کا کوئی تحفہ تک نہیں دیا۔ چوڑیاں نہیں دلوائیں۔"

" عیدی بھیجی تو تھی تمہارے لیے وہ کیا کسی محلے دار نے بھجوائی تھی میرے نام سے؟ بات کرتی ہے عیدی نہیں بھیجی۔" چاند نے چڑ کر کہا تو وہ بولی۔

" منگیتر کی بھیجی عیدی اور ابا کے دوست کے گھر سے آئی گئی عیدی میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ تمہاری بھیجی عیدی پر تو کسی کی نظر بھی نہ گئی ہر طرف خدا بخش کے بھیجے تحفوں کا ڈھیر لگا ہے گھر میں ہر چیز میرے کپڑوں کی میچنگ کرتی آئی ہے۔ بھلا تین رنگ کا کپڑا' جوتا اور گہنا بھی سجتا ہے کیا؟ مجھے تو ہر چیز میچنگ کی ہی اچھی لگتی ہے۔"

" اماں۔۔۔۔۔۔! میں زرا دودھ چینی وغیرہ لے آؤں آپ بیٹھ کر اپنی نہ ہونے والی بہو سے کسی کی دولت اور تحفوں کے قصے سنیں۔" چاند یہ کہہ کر چلا گیا۔ چندا اسے یوں جاتا دیکھ کر بولی۔

" لو اسے کیا ہو گیا پیسے والوں سے سب ہی جلتے ہیں۔ آپ بتاؤ خالہ! پیسے کے بغیر بھی بھلا خوشی یا خواہش پوری ہوئی ہے کبھی؟ غربت' سفید پوشی میں بندا زرا سی چیز کے لیے ترستا رہے۔ پیسہ پاس ہو تو جو دل چاہا خرید لیا۔ یہ رونا نہیں ہوتا کہ آج اگر مرغ پلاؤ کھا لیا ہے تو کل چولہا کیسے جلے گا ۔ ہانڈی روٹی کیسے پوری پڑے گی۔"

" یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے چندا!" طاہرہ بیگم بولیں۔

" خالہ۔۔۔۔ نصیب انسان خود بناتا ہے جانتے بوجھتے کنویں میں کوئی نہیں کودتا اگر اسے پھولوں سے بھرا مہکتا باغ نظر آ رہا ہو تو وہ جنگل بیابان میں تھوڑی جاۓ گا۔"

" ہاں بیٹی ٹھیک کہتی ہو تم۔"