" خالہ۔۔۔۔۔ آپکو شیر خورمہ پکانے کی ضرورت نہیں ہم پورے تیس کلو دودھ کا شیر خورمہ پکا رہے ہیں۔ محلے میں بھی تقسیم کریں گے اور میں اپ کو اپ کی وہ دودھ والی پتیلی بھر کے دے جاؤں گی۔"
" کیوں بھئی تمہارے گھر میں کیا دودھ کی نہر نکل آئی ہے جو تیس کلو دودھ کا شیر خورمہ پکایا جا رہا ہے۔" چاند نے اس کے چہرے کو دلچسپی اور تجسس سے دیکھتے ہوۓ پوچھا تو وہ مسکرا کر اترا کر بولی۔
" یہی سمجھ لو۔"
" آج کل ٹی وی ' اخبار میں بھی بہت خبریں آ رہی ہیں کہ دودھ میں میدہ' چونا اور پتا نہیں کون کون سے کیمیکل اور پاؤڈر ملا کر دودھ بنایا اور بیچا جا رہا ہے مضر صحت ہوتا ہے ایسا دودھ ۔ تم لوگوں نے کہاں سے خریدا ہے سچ بتانا؟" چاند نے اسے دیکھتے ہوۓ سنجیدگی سے پوچھا۔
" ہم نے کہیں سے نہیں خریدا مفت ملا ہے۔"
" تو کیا سچ مچ تمہارے گھر میں دودھ کی نہر نکل آئی ہے؟" طاہرہ بیگم نے حیرت کا اظہار کرتے ہوۓ دائیں ہاتھ سے اپنی ٹھوڑی کو پکڑ کر اسے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔ وہ وہیں تخت کے کنارے پر بیٹھتے ہوۓ بولی۔
" ارے نہیں خالہ۔۔۔۔ ابا کے دوست ہیں رسول بخش گاؤں میں ہوتے ہیں ۔ بھینسوں کا باڑہ ہے ان کا اپنا ' تو انہوں نے ہی بھجوایا ہے اتنا سارا دودھ۔ خالص ہے ایک دم ' عید کی خوشی میں بھیجا ہے انہوں نے۔"
" اچھا ۔۔۔۔۔ اور تم کیا بھیج رہی ہو انہیں عید کی خوشی میں ؟"
" میں کیوں کچھ بھیجنے لگی؟" چندہ منہ بسور کر بولی ۔ " وہ ابا کے دوست ہیں ان کا جو دل چاہے گا وہ انہیں بھیج دیں گے۔ بہت پیسے والے لوگ ہیں وہ پچاس' ساٹھ تو ان کی گائیں' بھینسیں ہیں اور بتا رہے تھے کہ گھر بھی بڑا سارا اور نیا بنایا ہے انہوں نے۔"
" تم نے چوڑیاں ابھی سے پہن لیں چندا؟ عید تو صبح ہے ناں؟" چاند نے اس کے ابا کے دولت مند دوست کی باتوں سے تنگ آتے ہوۓ اس کے ہاتھوں میں لال ہری چوڑیوں کو دیکھ کر موضوع بدل کر پوچھا۔
" ہاں وہ چاچا رسول بخش ہے ناں' اس نے ہم سب گھر والوں کے واسطے عید کے کپڑے بھی بھجواۓ ہیں۔ مٹھائی ' سویاں اور میرے لیے دو ڈبے چوڑیوں کے بھی بھیجے ہیں۔ قسم سے اس میں ہر رنگ کی بڑی سوہنی چوڑیاں ہیں میرے ہر جوڑے کے ساتھ میچنگ کرتی ہیں' میچنگ جھمکے اور جوتے بھی بھیجے ہیں میرے لیے۔" چندا چیزوں کے ملنے پر خوشی سے کھلی جا رہی تھی اور اس کی یہ خوشی اس کے ہر لفظ سے جھلک رہی تھی۔ چاند اور طاہرہ بیگم نے بہت غور سے اسے دیکھا ' سنا اور سمجھا تھا کہ اس کی باتوں کے اندر چھپے معنی کیا ہیں؟
" تیرے واسطے اتنا خاص کیوں بھیجا' مطلب اتنا کچھ کیوں بھیجا اس نے؟ کیا نام بتایا تھا؟ طاہرہ بیگم اسے دیکھتے ہوۓ بولیں۔
" رسول بخش ۔" چندا نے فورا جواب دیا۔
" ہاں رسول بخش کا کوئی بیٹا بھی ہے کیا؟"
" جی ہے خالہ! ایک بیٹا دبئی میں رہتا ہے وہیں شادی کر کے سیٹ ہو گیا تھا۔ دوسرا بیٹا خدا بخش ہے جو کنوارا ہے۔"
" عمر کیا ہو گی اس خدا بخش کی؟"
" چالیس ' اکتالیس کا تو ہو گا ہی۔" چندا نے مسکرا کر بتایا۔
" تم نے دیکھا ہے اسے؟"
" نہیں' امی' ابا نے بتایا تھا وہ گئے تھے ان کے گھر بڑی خاطر تواضع کی تھی انہوں نے امی ابا کی۔"