" مما میری دوست ہانیہ نے کہا ہے' وہ سنڈے کو ہمارے گھر آۓ گی۔" نمرا نے بڑی خوشی سے اطلاع دی۔
" ہاں بیٹا ضرور' کس ٹائم آۓ گی ' میں اچھی سی ریفرشمنٹ تیار کر دوں گی۔"
" شام میں ہی آۓ گی۔"
" پاپا آپ سنڈے کو ہمیں کہیں آؤٹنگ پر لے کر چلیں۔" نریمان ٹھنکا۔ ثوبان نے کندھے اچکاۓ۔
" اب اس کی فرینڈ آ رہی ہے نا' ہم کیوں باؤنڈ ہو کر بیٹھیں۔" وہ چمک کر بولا تو سمیرا نے سرزنش کی۔
" اونہوں! نریمان'تم اپنے پاپا کے ساتھ کوئی پروگرام بنا لو ' دوسروں کو اپنے پروگرام انجواۓ کرنے دو۔"
" اوکے پاپا' میں' آپ اور نمرا آپی پھپھو کے گھر چلے چلیں گے ' مما اور ثمرا بیٹھی رہیں گھر۔"
" اور ایمان؟" ثوبان نے ایمان کو مخاطب کیا جو بہت خاموشی سے بیٹھا تھا۔ اس نے کھانے سے بھی بہت جلد ہاتھ کھینچ لیا تھا۔
" جی پاپا؟"
" آپ کہیں نہیں جاؤ گے؟"
" نہیں پاپا' مجھے اپنا اسائنمنٹ بنانا ہے۔"
" کھانا کیوں چھوڑ دیا' کیا پسند نہیں آیا؟"
" بس مما' بھوک نہیں ہے۔" وہ اپنے کمرے میں چلا گیا۔
" اسے کیا ہوا ہے' چپ چاپ سا بھی ہے؟" ثوبان نے مستفسرانہ نگاہوں سے سمیرا کو دیکھا۔
" چپ چپ تو پچلے کچھ دنوں سے ہی ہے ' روز سوچتی ہوں ' پوچھوں گی۔"
" تو پوچھا کیوں نہیں؟" ثوبان کا لحجہ اس بار کڑا تھا۔
" تو آپ پوچھ لیں' آپ کا کوئی فرض نہیں بنتا؟" اسے بھی غصہ آ گیا ' ثوبان کچھ دیرسوچتا رہا۔ پھر وہ اٹھ کر ایمان کے پیچھے چلا گیا۔ وہ اپنی استڈی ٹیبل پر بیٹھا کچھ لکھ رہا تھا۔ اسے دیکھ کر اس نے فورا جرنل بند کر دیا۔
" پاپا' آپ ۔۔۔ آئیے۔" وہ گھبرا سا گیا تھا' ثوبان بغور اسے دیکھ رہا تھا۔
" آؤ' میرے پاس بیٹھو۔" وہ اسے لیے ہوۓ بیڈ پر بیٹھ گیا۔
" کیا بات ہے' آپ پزل ہو رہے ہو؟"
" نہیں پاپا' ایسی تو کوئی بات نہیں۔" وہ مزید گھبرا گیا تھا' ثوبان کو سچ مچ گہری تشویش ہوئی تھی ' کچھ تو تھا جسے وہ چھپانا بھی چاہ رہا تھا اور چھپا بھی نہیں پا رہا تھا۔
" آپ نے کھانا کیوں نہیں کھایا؟"
" بس بھوک ہی نہیں تھی؟"
" بھوک کیوں نہیں تھی؟"
اس کی گہری ' کھوجتی نطروں سے ایمان مزید گھبراہٹ کا شکار ہو رہا تھا۔ ثوبان نے اسے بازو کے گھیرے میں لے کر اپنے ساتھ لگایا تھا۔