" بیٹھو تو سہی' سارا دن اکیلی بور ہوتی رہتی ہوں' دو' چار منٹس تو اور بیٹھ جاؤ۔" اس نے بازو سے پکڑ کر اسے دوبارہ بٹھا دیا تھا۔
" مجھے نوٹس بنانے ہیں تو دیر ہو جاۓ گی ۔"
" چلے جانا' کچھ دیر تو بیٹھو۔"
" اتنی دیر کر دی ایمان نے' ایسا کیا لینے چلا گیا؟"
سمیرا خود میں ہی الجھ رہی تھی' کچھ دیر اور انتظار کرنے کے بعد وہ اسے فون کرنے کے لیے اٹھنے ہی لگی تھی کہ وہ آ گیا۔
" اتنی دیر ایمان' ایسا کونسا سامان لینے کے لیے چلے گئے تھے؟"
"مما' ساری گروسری منگوائی ہے آنٹی نے ' اتنی دیر تو لگنی ہی تھی۔"
" اچھا ' آئندہ خیال رکھنا اور تھوڑا تھوڑا کر کے دو تین دن میں لا دیا کرو' یوں تو بہت دیر ہو جاتی ہے۔"
" میں ایک ہی دفعہ جان چھڑانے کی کوشش کرتا ہوں۔ کون بار بار جاۓ' میری روٹین ڈسٹرب ہوتی ہے۔"
" اچھا ' جاؤ اپنا کام کرو۔" وہ خود بھی کچن میں آ گئی تھی۔ ایمان بھی صحیح کہہ رہا تھا۔ روز ' روز کے جانے سے اس کا اپنا بہت سا ٹائم ضائع ہوتا تھا اور وہ اپنی اسٹڈیز میں بہت میں بہت سنسئیر تھا' ہمیشہ پوزیشن لیتا تھا یہ تو وہ سمیرا کی وجہ سے شمائلہ کو منع نہیں کر پاتا تھا ورنہ وہ واقعی ڈسٹرب ہوتا تھا۔
" یار' یہ کیا پکایا ہے؟" ڈونگے کا ڈھکن اٹھاتے ہی ثوبان کا موڈ خراب ہو گیا تھا۔ مونگ' مسور کی دال۔
" کیوں سمجھ میں نہیں آیا' کیا پکایا ہے؟" سمیرا کی شریر آواز کچن سے آئی تھی۔
" کچھ زیادہ ہی سمجھ میں آ گیا ہے' میرا خیال ہے ڈائٹنگ پر لا رہی ہو ہمیں۔"
" ہاں تو یہ ضروری بھی ہے' اوور ویٹ ہو رہے ہیں آج کل۔" وہ ٹرے ہاتھ میں لیے کچن سے برآمد ہوئی تھی' باپ' بچوں کے چہرے دیکھ کر اسے ہنسی آ رہی تھی۔
" کافی چربی چڑھ گئی ہے۔ اب اسے زائل بھی ہونا چاہیے۔ "
" اتنی محنت کرتے ہیں۔ چربی ویسے ہی زائل ہو چکی ہے۔" ثوبان ٹرے کی طرف متوجہ ہوا' جہاں سے وہ شامی کباب ' رائتہ اور سلاد ٹیبل پر باری ' باری رکھ رہی تھی۔
" یہ سب دال کے ساتھ ہی نہیں رکھ سکتی تھیں' خوامخواہ کتنا ہی خون جلا دیا۔" اس نے سمیرا کو گھورا۔ وہ کھلکھلا کر ہنس پڑی۔
" ایکسکیوزمی سر' سو سوری۔ بندی کوتاہی کے لیے معذرت خواہ ہے' کباب فرائی ہونے اور ساتھ سلاد بنانے میں دیر ہو گئی۔
" تو مما اپ مجھے بلا لیتیں" نمرا نے جلدی سے کہا۔
" نہیں بیٹا اپ اسٹڈی میں بزی تھیں' خیر ہے اتنا تو ہو ہی جاتا ہے' چلو کھانا شروع کرو۔"