عادل نے اس سے کہا کے وہ سفید لباس پہن کے آئے گا اور اس کے پاس سرخ رنگ کا پھول ہو گا .مزید یہ کہ رابی بھی سفید لباس پہن کر آئے . سوہا نے اسے اتنا پریشان دیکھا تو اس سے پوچھا تو رابی نے ساری صورت حال صاف صاف بتا دی ...
"تو مسلہ کیا ہے ؟تم بس یہ بتاؤ کے تمہارا ملنے کو دل چاہ رہا ہے کہ نہیں ؟"
سوہا ایک بولڈ لڑکی تھی اس کے اس طرح پوچھنے پر پہلے تو گر بڑا گئی پھر مسکرا دی .اس کے مسکرانے پر وہ ہنس دی .
"تم فکر نہ کرو میں خود تمھارے ساتھ چلوں گی تم اکیلی نہیں ہو گی ...اور میں بھی تو دیکھوں موصوف کو ..."
اسکی بات پر رابی خاموش ہو گئی . اگلی شام وہ دل لگا کر تیار ہوئی .آج وہ بیحد خوبصورت نظر آنے کی خواہاں تھی .سوہا نے خود اسکا میک اپ کیا اور جب وہ حجاب لینے لگی تو سوہا نے اسکا عبایا ایک طرف اچھال دیا .
"یہ تم آج رہنے ہی دو .کیا تم وہاں آپا جان بن کر جاؤ گی ؟یوں تو تم اسے کبھی بھی اچھی نہیں لگو گی ...اور اپنے خوبصورت بالوں کو کھول دو ...اتنے گھنے اور لمبے بال ہیں وہ دیکھے گا تو دیکھتا رہ جائے گا ."
سوہا نے کہا اور کیچرسے اس کے بال آزاد کر دیے ...اس کے بال اس کے کندھوں پر ڈھلک گئے اور کچھ لٹیں اس کے چہرے کو چھو گئیں .وہ اگرچہ اچھا محسوس نہیں کر رہی تھی مگر دل کے ہاتھوں مجبور تھی .
جب وہ دونوں اس جگہ پہنچیں تو سفید لباس میں وہ آدمی وہاں موجود تھا اسکی پشت ان کی طرف تھی . رابی کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا .وہ اس کے کافی قریب آ چکی تھیں .
"ہیلو مسٹر عادل یہ آ گئی ہے آپکی محبت ."سوہا کی بات پر وہ مسکرا کر پلٹا.
مگر یہ کیا ...؟وہاں تو حیدر بھائی گلاب کا پھول لئے کھڑےتھے .دھواں دھواں چہرہ لئے رابی کا رنگ بھی اس کے لباس کے رنگ کی مانند ہو چکا تھا . رابی کا سر شرم سے جھک گیا اور اب تا عمر جھکا ہی رہنا تھا .
"آ گئی ہے آپ کی امانت ...بے حال ہو رہی تھی آپ سے ملنے کے لئے ...ہر وقت عادل عادل کرتے نہیں تھکتی تھی ایسا کونسا جادو کیا ہے آپ نے اس پر ...اب توجہ پڑھائی سے بھی گئی ہے ."