SIZE
4 / 6

" ہاں اب تک کون تم کو انکار کر پایا ہے۔ کسی کی اتنی جرات کے میرے یار کے کہنے پر نہ آۓ۔" احمد کی بات پر سب نے قہقہہ لگایا ' یوں ہم سارے راستے پر ہنسی مذاق کرتے رہے اور پھر آدھ گھنٹہ بعد ہم ایک خوب صورت بنگلے کے سامنے رک گئے۔ جو کہ انتہائی سنسان جگہ پر تھا۔

" کاشی یہ تمہارے دوست کا بنگلہ تو ڈریم لینڈ ہے مائی گاڈ۔" رملہ نے کہا۔

" اندر چلو یہ اس سے بھی زیادہ خوب صورت ہے۔" کاشف نے کہا۔

ہم سب اندر چلے گئے۔ اندر سے واقعی بنگلہ بہت خوب صورت تھا۔ اندرونی ہال میں جوں ہی ہم داخل ہوۓ ۔ میوزک کی تیز اواز نے ان کا استقبال کیا۔ وہان کافی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ کچھ لڑکیاں سٹیج پر ڈانس کر رہی تھیں۔ مجھے یہ سب دیکھ کر کچھ عجیب سا لگ رہا تھا۔ ہمیں دیکھ کر درمیانی عمر کا آدمی ہماری طرف آ گیا۔

" ہیلو ینگ مین کیسے ہو تم بہت دیر کر دی تم لوگوں نے۔" وہ آدمی کاشف کو گلے ملتے ہوۓ بولا۔

" لیٹ تو نہیں ہوۓ ہیں ابھی تو 9 بجے ہیں۔"

" لیٹ ایسے کہ یہ پارٹی تو رات 12 بجے سے جاری ہے اچھا اب سب کا تعارف کروا دو۔ اس نے کاشف کو کہا۔

" ہاں یہ کرن ' رملہ اور زارش میں اور یہ علی اور احمد ہیں۔" کاشف نے تعارف کروایا کاشف اور آغا فیضان کے دوست کہنے پر مجھے بڑی حیرت ہوئی۔ کیونکہ وہ کاشف سے عمر میں کافی بڑا تھا۔

" واؤ سب کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔" آغا فیضان نے کہا۔

" چلو اندر اور انجواۓ کرو۔" آغا فیضان نے انجواۓ پر کافی زور دیا۔ رملہ اور کرن گھوم پھر کر اندرونی ہال دیکھ رہی تھیں۔ جبکہ میں کافی نروس وہاں کھڑی رہی۔

" آؤ نہ رک کیوں گئی۔ کاشف میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اندر لے گیا۔ مجھے ایک سائیڈ پر کرسی پر بٹھا کر کاشف وہاں سے چلا گیا۔ رملہ اور کرن نجانے کہاں رہ گئیں تھیں' میں نے ان کی تلاش میں نگاہیں دوڑائیں لیکن وہ کہیں بھی نظر نہیں آ ئیں مجھے پریشانی نے گھیر لیا۔ وہاں میں نے کافی وقت گزارا مگر کسی کا کوئی پتا نہیں تھا۔

ہال میں عجیب سا سماں تھا۔ اسٹیج پر لڑکے لڑکیاں بے ہودہ رقص کر رہے تھے اور بعض اپنے اپنے پارٹنر کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

" آپ کیوں خاموش بیٹھی ہیں۔" نجانے کب آغا فیضان میرے ساتھ والی کرسی پر آ کر بیٹھ گیا تھا۔

" جی! لگتا ہے آپ پہلی بار ایسی پارٹی میں آئی ہو ۔"

آغا میرے قریب ہو کر کہنے لگا۔ میں اپنے آپ میں سمٹ گئی۔ مجھے خاموش دیکھ کر آغا نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔

" چلیں آؤ تمہیں انجواۓ کرواؤں۔"

" کیا بے ہودگی ہے چھوڑو میرا ہاتھ ۔" میں نے اپنا ہاتھ چھڑانے کی بہت کوشش کی مگر اس کی گرفت بہت مضبوط تھی۔

" چھوڑ دیں گے اتنی بھی کیا جلدی ہے۔" اس نے کمینگی سے کہا جبکہ میرا حال بہت برا تھا۔