SIZE
5 / 16

’’یہ میں تمہارے لیے لایا ہوں۔‘‘اگلے دن وہ میرے کمرے میں آیا اور ایک ڈبہ میرے آگے کیا۔

’’شکریہ!‘‘۔میں نے ڈبے کو لاپروائی سے ٹیبل پر اچھال دیا۔

’’اسے کھولو، دیکھو اور مجھے بتاو تمہیں کیسا لگا۔‘‘اس نے ایسی آواز میں کہا جو میں سننے کی عادی نہیں تھی۔

وہ ابھی ابھی شاور لے کر نکلا تھا اور اس کے لمبے گھنے بالوں کی لٹوں سے پانی ٹپ ٹپ ٹپک رہا تھا۔’’تمہیں ڈرائیر چاہیے؟ ‘‘میں نے اس کے گیلے بالوں پر طنز کیا۔

’’میرے پاس ڈرائیر ہے۔۔۔میں زیادہ یوز نہیں کرتا بال خراب ہو جاتے ہیں۔‘‘

اس کے بال ہی لڑکیوں جیسے نہیں تھے اس کی معلومات بھی لڑکیوں جیسی ہی تھی۔

اوہ! تمہیں تو کافی کچھ معلوم ہے۔دیکھو ذرا تم نے تو اپنی شرٹ کے ساتھ کا میچنگ ہیر بینڈ لگا یا ہے۔ اچھا ہوتا اگر تم بالوں کے دو پورشن کر کے ان پر پنین بھی لگا لیتے۔فیشن میں ان ہے۔‘‘

وہ چلتا ہوا میرے ڈرسینگ ٹیبل تک گیا اور میرا ہیر برش پکڑ کر بالوں کے درمیان میں سے دو پورشن کئے اور میری گلابی بٹر فلائی پنیں جن کے پر ہمہ وقت ’’ اڑان ‘‘ بھرتے لگتے تھے کو اٹھا کر دونوں طرف سامنے لگا لیا۔

اب ٹھیک ہے؟ وہ مسکرا کر پوچھ رہا تھا۔میرا دل چاہا کہ وارڈروب کھول کر اسے اپنا دوپٹہ بھی دے دوں ، بلکہ دے کیا دوں اس کے سر پر اوڑھا دوں۔پھر پاپا کے پاس لے کر جاوں کہ یہ لیں یہ آگئی آپ کی بہو۔اس کا گھونگھٹ اُٹھائیں اور دیں اسے سلامی۔

’’کھولو اسے۔۔۔‘‘بٹر فلائز اس کے گیلے بالوں میں کھڑی کھڑی اڑ رہی تھیں ۔

میں نے اسے کھولا۔ وہ ایک تصویروں کا البم تھا۔ بلیک اینڈ وائٹ تصویریں تھیں۔تصویریں سب ہی اچھی تھیں لیکن ان میں کچھ عجیب تھا۔ کیا عجیب تھا مجھے غور کرنے پر بھی نظر نہیں آیا۔

یہ ایک نایاب البم کی کاپی ہے جو میں تمہارے لیے لایا ہوں۔تم بھی مجھے اپنی نایاب تصویریں بھیجتی تھی نا ۔تمہاری تصویروں کے مقابلے میں تو یہ تصویریں کچھ بھی نہیں ہیں لیکن پھر بھی تھوڑا بہت مقابلہ کر ہی رہی ہیں تمہاری تصویروں کے ساتھ۔‘‘

وہ میری تعریف کررہا تھا۔یہ اچھی بات تھی لیکن پھر بھی بات کچھ اچھی نہیں لگ رہی تھی۔

ایک کے بعد ایک تصویر دیکھنے کے بعد میرے احساسات عجیب ہوتے گئے۔ ایک بوڑھے کی تابوت میں لیٹے ہوئے کی تصویر نے تو میرے ہاتھ کپکپا دئیے‘ بوڑھا خوفناک حد تک موت کے قریب لگ رہا تھا۔ ’’ یہ سب کیا ہے؟‘‘

ہاؤ ڈفر یو آر۔۔۔یہ مردوہ لوگوں کا زندہ لوگوں کے ساتھ فوٹو سیشن ہے۔

البم میرے ہاتھ سے گر گیا۔وہ میر ے لیے ایک ایسا البم لایا تھا اور اس نے میری تصویروں کو ’’ مردہ ‘‘ سے تشبیہ دی تھی۔

اس نے جھک کر البم اٹھایا تو اس کے لمبے بال فرش کو چھونے لگے۔’’ تم ایسی نایاب چیز کے لائق ہی نہیں ہو۔‘‘

ایسا کیا نایاب ہے اس میں؟

جس لڑکی نے اپنا سارا پچپن ایک درخت کے نیچے گزار دیا ہو وہ یہ کبھی نہیں جان سکتی کہ کیا نایاب ہے اس میں۔

درخت کے نیچے پچپن گزرنا کم سے کم چھوٹے کپڑے پہننے والوں کے ساتھ گزارنے سے بہتر ہے۔

کس نے پہنے چھوٹے کپڑے۔‘‘اگر وہ ذہن میں سوچ رہا تھا تو بلند آواز سے سوچ رہا تھا اور اگر وہ بول رہا تھا تو اپنا پول آپ کھول رہا تھا۔

تمہاری فرینڈز نے۔۔۔‘‘

وہ چونکا کہ میں نے اس کا ذہن کیسے پڑھ لیا۔ جبکہ اپنے ذہن کو وہ خود ہی بلند آواز سے پڑھ رہا تھا۔

ریلیکس جیک۔‘‘اس نے خود کے لیے خود کے کانوں میں سرگوشی کی جو کے سن لی گئی۔

ہونہہ۔۔۔جیک۔۔۔جیکی کہو خود کو ۔۔۔آنٹی کو تمہارا نام ہیرو پر نہیں ہیروئن پر رکھنا چاہیے۔۔۔

وہ بغور میری شکل دیکھنے لگا‘ ایسے ہی بغور دیکھتے دیکھتے وہ اپنے چہرے کو میرے چہرے کی طرف جھکا رہا تھا۔پھر اس نے اپنی انگلی اٹھائی اور میرے ناک تک لایااور اسے ناک کے قریب رکھ دیا پھر یکدم اس ایک انگلی کے ساتھ اس کی باقی چاروں انگلیاں بھی آ ملیں اور وہ پانچوں انگلیاں متحد ہو کر میرے ناک پر پڑیں اور میں وہیں فرش پر ٹھہر ہوگئی۔

’’یہ میری اس کے ساتھ آخری ملاقات ہے ۔۔۔بس میں نے کہہ دیا ہے۔‘‘

* * *

کیا عمر ہے تمہاری؟

عمر؟

ہاں عمر؟ ایج؟کتنے سال کی ہو تم؟

تم کیوں پوچھ رہے ہو؟اس کی بھنویں آسمان سے باتیں کرنے کی تیاری کرنے لگیں