"کیا سوچ رہی ہیں خالہ..."
"مجھے ڈر لگتا ہے صفدر، میں بیٹی کی ماں ہوں".
"میں بھی اپکا بیٹا ہوں، کوئی غیر نہیں ہوں. بھانجے بھی تو بیٹے ہوتے ہیں خالہ.! صفدر انکا ہاتھ تھام کر بولا.
"کیوں نہیں بیٹا!" جمیلہ خالہ نے صفدر کا چہرہ ہاتھوں میں لے کر اسکی پیشانی چوم لی.
.................................................................................
"یار عامر !میں تمہارے ساتھ بزنس کرنا چاہتا گوں، مجھے آپ پارٹنر بنا لو." صفدر نے عامر سے کہا.
"کیوں نہیں".
"مگر میرے پاس سرمایہ زیادہ نہیں ہے".
"ہم دوست ہیں یار، سرمایہ میرا ہوگا تم صرف مارکیٹنگ کرو، اور منافہ آدھا آدھا.
"ٹھیک ہے میرے پاس دس لاکھ ہیں، وہ میں تمہیں دیتا ہوں ابھی باقی آہستہ آہستہ دیتا جاؤں گا تمہیں".
"ٹھیک ہے". عامر نے حامی بھر لی تو صفدر بہت خوش ہوا.
"میں نے عامر کے ساتھ پارٹنر شپ کر لی ہے اسکا بہت بڑا کاروبار ہے اور خوب چل رہا ہے. ہم ففٹی ففٹی کے پارٹنر ہیں."
"یہ تو بہت اچھی بات ہے". تزین نے کہا.
"یہ سب تمہارا نصیب ہے".
"نہیں صفدر! یہ بس تمہاری محنت ہے". تزین نے محبت سے کہا تو صفدر مسکرا دیا.
اس روز وہ ناشتہ کر رہا تھا تو بھابھی نے اس سے کہا "صفدر آج ذرا بشریٰ کو لیتے آنا".
"کیوں،" صفدر نے پوچھا.
"شام کو تمہارے لئے لڑکی دیکھنے جایئں گے کسی نے بتایا ہے رشتہ، بہت اچھی لڑکی ہے".
"آپ بشریٰ کو فون کر دیں". اس نے عذرا سے کہا.
"نہیں! تم لے کر آنا، تیمور آفس چلا گیا ہے وہ کیسے بچوں کو لے کر رکشہ میں کیسے دھکے کھاتی آتے گی"؟
"چلیں میں دوپہر کو لیتا آؤں گا".
"صفدر! تم کل حیدر ابباس کی طرف نہیں گئے تھے". اسد اپنی ورسٹ واچ کے بکل لگاتے هوئے اسکے قریب آتے.
"مجھے وقت نہیں ملا،آج جاؤں گا"
"تم لیٹ مت ہوا کرو، اس نے آرڈر کسی اور کو دے دیا تو"؟
نہیں دے گا،میں چلا جاتا ہوں. صفدر نے چاۓ کا کپ رکھتے هوئے کہا.
"اور ہاں وہ جوہر ٹاؤن والا پلاٹ جو ابا جی نے تمہارے لئے لیا تھا اسکی آخری قسط بھی دے دی ہے اب اسکا قبضہ لینا ہے".
"تھینک یو! بھائی جان، اس نے تشکر والی انداز میں کہا.