SIZE
1 / 7

صفدر گھر میں داخل ہوا تھا تو اسکے لبوں پر خوبصورت سی مسکراہٹ تھی. لاؤنج میں آیا تو بشریٰ اور بھابھی بیٹھی باتیں کر رہی تھیں.

"ارے آج تم جلدی آگتے"؟

وہ گڑبڑا گیا پھر خود پر قابو پایا." ایک پارٹی سے ملنے گیا تھا. سوچا اب آفس کیا جاؤں تو سیدھا گھر ہی آگیا." وہ صوفے پر بیٹھ گیا.

"چاۓ پیؤ گے"؟ بشریٰ نے پوچھا.

"نہیں موڈ نہیں ہے".

"آج ہم گئے تھے دیکھنے". بھابھی نے بتایا. اور صفدر نے سوالیہ نظروہ ں سے دیکھا.

" ذرا بھی اچھی نہیں لگی لڑکی". میں نے آج کشور کو بہت ڈانٹ پلائی. کیا فضول سی لڑکیاں دکھاتی ہے. پوچھو بشریٰ سے لڑکی کیا تھی پورا

تھیلے کا تھیلا، میں نے کہا کہاں میرا سمارٹ سا دیور اور کہاں یہ کپا... سی لڑکی". میں نے تو صاف انکار کر دیا".

"اچھا کیا"... صفدر نے آہستہ سے کہا.

"مجھ سے لکھوا لو تمہاری بھابھی کبھی تمہارا رشتہ نہیں کریں گی میرے ذہن میں تزین کا بولا ہوا جملہ گونجا.

تم بے شک بشریٰ سے پوچھ لو، بشریٰ کو بھی پسند نہیں آئی." بھابھی نے بشریٰ کی طرف دیکھا.

"ہاں بھائی! بھابھی سچ کہ رہی ہیں، ہم کوئی اور دیکھیں گے آخر آپ کا نصیب کہیں تو ہوگا". بشریٰ جلدی سے بولی.

"ٹھیک ہے". صفدر صوفے سے اٹھتے هوئے بولا.

"میں عامر کی طرف جا رہا ہوں".

"کھانا گھر ہی کھانا ہے". میں نے کریلے قیمہ بناتے ہیں".

بھابھی نے پیار سے کہا تو صفدر سر ہلا کر باہر نکل گیا.

"میں تیمور کو فون کردوں، واپسی پر آتے ہوے مجھے لیتے جایئں، بشریٰ نے سائیڈ ٹیبل پر رکھا ہوا فون اپنی طرف کھسکا تے هوئے کہا.

ہاں بلا لو، لیکن کھانا یہیں کھا کر جانا. اب کہاں جا کر پکاتی پھرو گی. بھابھی نے محبت بھرے لہجے میں کہا تو بشریٰ سر ہلا کر رہ گئی.

"تمہیں یاد ہے کچھ، کتنے سال ہوگئے تمہارا رشتہ ڈھونڈ رہی ہیں وہ؟ اس نے بشریٰ کو بھی ساتھ لگیا ہوا ہے اور بشریٰ بھی اسکی ہی زبان

بولتی ہے. اب تم منع کر دو اسے"

"میرا کیا جاتا ہے خالہ! جانے دیں". صفدر بے نیازی سے بولا.

غضب خدا کا پورے تیرا سال ہوگئے تمہارا رشتہ تلاشتے هوئے. اتنے عرصے میں تو تیرا ہزار رشتے ہو جاتے ہیں." جمیلہ خالہ نے صفدر کی

طرف دیکھتے هوئے کہا.

"میں نے تو اب یہ بھی سنا ہے کہ عذرا اب اپنے عمران کا بھی رشتہ دیکھتی پھر رہی ہے".