" صغری ! کیا بنے گا میری بچیوں کا ۔ ان تینوں کی فکر سے میری راتوں کی نیند اڑی ہوئی ہے۔ سوچا تھا کہ ایک کا بوجھ ہلکا ہو جاۓ گا۔ مگر۔۔۔۔ کیا بنے گا میری بچیوں کا۔"
صاؑلمہ بی نے سسکتے ھوۓ کہا۔ صغری بیگم کے دل میں تو لڈو پھوٹ رہے تھے۔ اوپر سے ہمدردی جتاتی رہیں۔
" تم فکر مت کرو۔ میں پتا کرواتا ہوں کہ ان لوگوں کو کیا تکلیف ہوئی ہے۔" شوکت صاحب نے کہا۔
" ارے رہنے دیں آپ۔ یوں ہی خواہ مخواہ۔۔۔۔اب بیٹی والے ہو کر ہم کیا پتا کرواتے اچھے لگتے ہیں ۔ ہماری بچی میں کیا کمی ھے اور جگہ ہو جاۓ گا رشتہ۔ " صغری بیگم نے پریشان ھو کر فورا ٹوکا۔ چوھدری صاحب بڑے برہم مزاج کے ساتھ اندر اۓ۔
" ٹھنڈ پڑ گئی تمہارے کلیجے میں ' صغری بیگم۔"
" کیوں کیا ھوا؟"
" اتنی بھولی نہ بنو ۔ آج تفصیلی بات ھوئی ھے میری سرفراز احمد سے۔ آج پتا چلا کہ رشتہ ٹوٹنے مین تمھارا ہاتھ تھا۔ تمہاری تنگ دلی کا تو مجھے پتا تھا ۔ مگر تم اتنی کمینی نکلو گی ۔ یہ مجھے اندازہ نہ تھا۔ "
" کیا کہا ان لوگوں نے ؟" صغری بیگم نے فق ہوتے چہرے کے ساتھ دوبارہ سوال کیا ۔
" کیا ہوا ابو!" ستارہ بھی باپ کا غصہ دیکھ کر ڈر گئی۔
" یہ ۔۔۔۔یہ تمہاری ماں نے کہا کہ یہ ھمارے گھر کا کام وغٰیرہ کر دیتی ھیں ۔ اس لیے ھم ان کی شادی پر اتنا خرچہ کر رہے ھیں اور یہ کہ ہم اپنے ملا زموں کا بہت خیال رکھتے ھیں وغیرہ ۔"
شوکت صاحب نے تھوڑا سا وقفہ دے کر بات جاری رکھی۔ " اب سرفراز احمد کہہ رہے ھیں کہ ہمیں معلوم ہے کہ تمہارے رشتہ دار ھیں کہ ہمارے ساتھ میری بڑی بھابھی اور دیگر لوگ بھی تھے ۔ انہوں نے آ کر میرے بیٹے کو بھڑکا دیا ہے اور اب میرا بیٹا رٖٖضا مند نہیں ھے اس رشتے پر۔ صغری بیگم اب جو میں کرون گا ' تم ساری عمر سر پکڑ کر رو گی۔ بہت سمجھایا تمہیں ' مگر تم سمجھنے والی چیز نہیں ھو۔" چوھدری صاحب غصے سے لال پیلے ہوتے باہر نکل گۓ۔
" امی جان ' ابا جان کل سے گھر نہیں آۓ۔ رات پتا نہیں کس وقت مردان خانے میں آۓ یا نہیں۔ کچھ پتا نہیں اور گھر کے اندر تو چکر ہی نہیں لگایا۔ "
ستارہ نے فکر مندی سے کہا۔
" کل آۓ بھی تو بڑے غصے میں ۔ دیکھا نہیں کیسے ھاتھ مار کر جاتے جاتے ساری ٹرے کے برتن میز سے نیچے گرا کر گۓ تھے ۔" چندا نے بھی پریشانی ظاھر کی ۔
" ہونہہ سمجھتا ہےان گیدڑ بھبکیوں سے ڈر جاؤں گی۔" صغری بیگم نے مزے سے کٹے ہوۓ آڑوؤں پر نمک چھڑکتے ہوۓکہا۔ " اب ایا تو میں نے تو منہ ہی نہیں لگانا ۔" انہوں نے مزے سے آڑو کا ٹکڑا اٹھا کر منہ میں ڈالا۔