" اسے چھوڑ اور جا .... جا کر پنکھا چالو کر ' چمنیاں جلا . تیل بھی تھوڑا رہ گیا ہے . ان کی جوڑائی کرو . جو پیسے ملیں گے ' سب سے پہلے تیل ہی لاؤں گی . " اونچا بولتے بولتے ان کی آواز خود کلامی میں ڈھل گئی .
" اور مینا تو ... تو ادھر آ !ویسے تو تیرے پیروں میں پہیے فٹ تھے کہیں ٹکتی نہیں تھی . اب کیا زنگ لگ گیا ہے ...؟" اس نے سوچا کہ اماں کی عقل کو تو زنگ نہیں لگ گیا کیا .... ابا کی میت کے اگلے روز ہی تو اماں نے اسے مار پیٹ کے کہا تھا کہ " تو یتیم ہے اب . اس طرح آوارہ پھرنا بند کر ' گھر میں رہا کر نہیں تو ٹانگیں توڑ دوں گی ."
اب وہ سہمی کھڑی اماں کو دیکھ رہی تھی .
" اے کاکی ' جا اپنا دوپٹہ لا ." کاکی بھاگ کر اپنا دوپٹہ لے آئی.
مینا نے اس وقت کاکی ہی کے نیلے رنگ کے بد رنگ پہن رکھے تھے جو کاکی کے بعد ناجی اور اور پھر اس کے حصے میں آئے تھے . لال رنگ کا بد رنگی پٹی نما دوپٹہ اس نے سر پر لیا ہوا تھا جو اس کے سر کا پچھلا حصہ ڈھانپنے میں ناکام تھا . اماں نے اسے کھینچ کر اتارا اور کاکی کا بڑا دوپٹہ اسے دے مارا .
" لے یہ پہن ." کاکی نے آگے بڑھ کر اپنے دوپٹے کو بکل کے طرز پہ اسے اوڑھایا . " جا کر بلا کر لا سب عورتوں کو . کہہ دے اماں نے پنکھا اور چمنیاں چالو کر دی ہیں . آ جائیں دیہاڑی پر اور خبردار جو دوپٹہ سر سے اتارا ."
مینا بھاگ کر دروازہ پار کر گئی .
محلے ہی کی سات عورتیں آئی تھیں دیہاڑی پر . مینا ان سب کے گھر گئی ' لیکن واپسی پہ جو خبر اس کے پاس تھی اس کے ڈر سے وہ دروازے پہ ہی جم گئیں . پھر جس کمرے میں پنکھا چل رہا تھا اس دروازے سے اندر جھانکا اور بڑی آپا کو اشارے سے ہلایا .
" آپا وہ کہتے ہیں کوئی رشیدہ خالہ کے گھر ہے تو کوئی نیاز بھائی کے پاس گئی ہے کام کرنے ." آپا نے سنا تو ان کی سانس رک گئی .
سانس تو اماں کی بھی رک گئی تھی ' وہ بھی اسی کمرے میں ایک چمنی پہ بیٹھی تھیں . سب ان کے غم میں شریک تھے ' ان کے ہمدرد تھے ' لیکن ایک ہی عذاب تھا جو سب کے ساتھ چمٹا تھا ... سارا فساد ہی اسی کا ڈالا ہوا تھا ... پاپی پیٹ کا عذاب .
ابا جس چوڑی کی فیکٹری میں کام کرتا تھا وہاں سے پوچھنے پہلے تو کوئی نہ آیا پھر کچھ دن بعد ایک آدمی آیا اور وہ دو لفظ ہمدردی کے بول کر چلا گیا . پھر یوں ہوا کہ وہ دو تین بار آیا . چوڑیوں
کی سجاوٹ کا کام بھی اس نے اماں کو لا کر دیا ' لیکن وہ کام اماں کو نہیں آتا تھا . پھر اسی کے مشورے پر اماں نے بڑی اور چھوٹی آپا کو ایک گھر میں چوڑی کی سجاوٹ کا کام کرنے بھی دیا .
دن کا زیادہ حصہ وہ دو بہنیں وہاں گزار کر آتیں تھیں گو کہ وہ رات کو جوڑائی اور سدھائی کا کام بھی کرتی تھیں ' لیکن پھر بھی دن کو مینا کا کام بڑھ گیا تھا . اماں فجر کے وقت ان کو جگا دیتیں .