SIZE
4 / 5

ڈرائنگ روم میں بجیا چاۓ کی ٹرالی لے کر جا چکی تھیں اور میں حسب روایت کھڑکی کی اوٹ سے سارا منظر آنکھوں میں قید کر رہی تھی . بجیا مسکراتا چہرہ لئے اپنے بالوں میں انگلیاں پھیرتی اک شان بے نیازی سے بیٹھی تھیں اور رشتے کے لئے آئی خواتین آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے سے سوال کر رہی تھیں .

"ہمیں آپ کی بچی پسند ہے " کے الفاظ ادا کر بھی دو اور کتنا آزماؤ گی ." میں انکی خامشی سے گھبرائی ' مگر اگلے ہی پل میری سماعتوں نے وہ الفاظ سنے کہ میں گنگ رہ گئی .

" بہن ! ہمیں تو پتا چلا تھا کہ آپ کی بچی بہت سادہ اور فیشن سے مبرا ہے . ہمارا بچہ مذھبی ذھن کا مالک ہے ' اسے نماز روزے کی پابند اور شریعت کے مطابق پردہ کرنے والی لڑکی چاہیے تاکہ دونوں کی ذہنی ہم آہنگی ہو سکے . شاید ہمیں کسی نے غلط معلومات دیں ."

مہمان خواتین نے مجھ سمیت سب پر بم پھوڑا. امی ساکت رہ گئیں اور بجیا .... وہ تو کاٹو بدن میں لہو نہیں کے مصداق جہاں کی تہاں رہ گئیں . خود میرے تلوؤں سے زمین نکل گئی .

" ہائے الله ! یہ کیا ہو گیا . کیسا نادر موقع میرے ہاتھ سے نکل گیا . آج اگر بجیا سر پر دوپٹہ اوڑھے ان کے سامنے بیٹھی ہوتیں تو منگنی کی انگوٹھی ضرور ان کے ہاتھوں میں سج جاتی . میری تو قسمت ہی خراب ہے . مارے دکھ کے میری آنکھوں سے آنسو ہی نکل آئے.

" ہاں " ذھن میں جھماکا ہوا .

" او یس ... یہ ٹھیک ہے ." عقل نے بر وقت گھوڑے دوڑائے اور میں بھاگتی ہوئی نسیمہ کے کمرے کی طرف دوڑی، جو عشا کی نماز کی نیت باندھنے ہی لگی تھی . دوپٹہ سر کے گرد اچھی طرح لپیٹے ، صاف ستھرا میک اپ سے بے نیاز چہرہ . ہاں یہی ہے ان کے خوابوں کی تعبیر ." میں نسیمہ کو کھینچ کر ڈرائنگ روم میں لے گئی .

وہ "ارے مجھے چھوڑو ' یہ کیا کر رہی ہو . کہاں لے جا رہی ہو مجھے . مجھے نماز پڑھنی ہے ." بولتی جا رہی تھی اور میں اس کی پرواہ کیے بغیر اسے لے کر ڈرائنگ روم میں داخل ہو گئی .

" آنٹی ! آپکو جس نے بتایا ہے درست بتایا ہے . یہ ہیں میری بجیا نماز روزے کی پابند ' شرعی پڑرہ کرتی ہیں . نماز پڑھ رہی تھیں ' اس لئے آنے میں دیر ہو گئی ." میں نے نسیمہ کو ان کے سامنے صوفے پر بٹھایا تو ووہخواتیں جیسے اپنا مطلوبہ گوہر پا کر کھل اٹھیں .