" یہ دونوں بہنیں مجھے لے ڈوبیں گی . انہوں نے اپنے ساتھ ساتھ میرے نصیب پر بھی سیاہی پھیر رکھی ہے . پتا نہیں کیا سوچ کر بیٹھی ہوئی ہیں . اگر الله نے دبتا ہوا رنگ اور موٹے نقوش بنا دیے ہیں تو بندہ تھوڑی محنت کر کے کچھ تو اپنی شکل نکھار سکتا ہے کہ اس گھر سے دھکا تو لگے . بے شمار کریمیں لا کے ڈھیر کر دیں ، سینکڑوں رنگ گورا کرنے کے ٹوٹکے بتا دیے مگر مجال ہے جو ان پر رتی برابر بھی اثر ہوا ہے . ماں کی راتوں کی نیندیں اڑا رکھی ہیں اور باپ کو فکر و پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے مگر ان کو احساس ہی نہیں ہے . ہزار دفعہ چھوٹی ہو کے سمجھا چکی ہوں کہ یہ چادر کی بکل مار کر پھیکی سی صورت بنا کر مہمانوں کے سامنے نہ آیا کرو . تھوڑا سا فاؤنڈیشن لگا کے تھوڑی سی لپ اسٹک لگا لو . دوپٹہ سر کی بجائے شانوں پر ڈال لو . خوبصورت نہ سہی قبول صورت تو لگو . پر ان کی عقل میں میری بات کہاں سماتی ہے . جب ماں کا ہی کوئی احساس نہیں ہے تو میں کس کھیت کی مولی ہوں . اب میں اپنے منہ سے یہ کہتی کیا خاک اچھی لگوں گی کہ تمہارے رشتے نہ ہونے کی وجہ سے میری عمر بھی نکل جاۓ گی . اپنا نہیں تو میرا ہی خیال کر لو ، ابھی تو پھر بھی اکا دکا رشتے بھولے بھٹکے آ جاتے ہیں . دو چار سال اور گزرے تو اسی دہلیز پر بیٹھی رہ جائیں گی . پھر دونوں بہنیں مل کر مدرسہ کھول لینا اور ساری عمر بچوں کو درس دیتی رہنا . ماں باپ کو اپنے غم میں وقت سے پہلے قبر میں پہنچا دینا اور مجھے .... مجھے تو سلگا سلگا کر ماریں گی یہ ملانیاں .
عاقب کب تک انتظار کرے گا . اس کی ماں نے تو دن رات اس کے سر پر شادی کی تلوار لٹکا رکھی ہے کہ آخر تم شادی کے لئے حامی کیوں نہیں بھرتے . خاندان اور حلقہ احباب میں حسین سے حسین لڑکی اس کی نظر التفات کی منتظر ہے . وہ بیچارہ " کچھ عرصہ ٹھہر جائیں " کہہ کہہ کر تھک چکا ہے اور ہر ملاقات پر میرے پیچھے پڑ جاتا ہے کہ دیکھو ! وقت میرے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ تم مجھے کھو دو . ہر دفعہ یہ جملہ مجھے اذیت میں مبتلا کر دیتا ہے اور میرا دل کرتا ہے کہ مسجدوں میں نکل جاؤں اور مولویوں کی منت کر کے اپنی بہنوں کا رشتہ کرا دوں . یا الله ! تو ہی میری سن لے . دو مولوی بھیج دے جو میری بہنوں کو شرعی طریقے سے برقعوں میں بیاہ کر لے جائیں پتا نہیں میری دعائیں کب رنگ لائیں گی ." میں نے بے بسی سے ہونٹ کاٹے .