اسکی گھمبیر آوازپر میرے دل نے دھڑکن روک کر سماعت کا ساتھ دیا .
" اپنا آپ کو اس کے سپرد کر دو . بڑی خوبصورت کائنات سے روشناس کرائے گی . بڑے انوکھے رستوں پر چلائے گی اور شاید محبت ودیعت کرنے والے کی بھی راہ دکھلا دے گی ."
اس نے فون بند کر دیا . میرے دل کی دھڑکن بہت تیز ہوئی اور آنسوؤں سے چہرہ تر ہو گیا . ایک بار پھر میں سمجھ نہ سکی کہ میں اتنی شدت سے کیوں رو رہی ہوں . موبائل کی میسج ٹون بجی .
مقام محبت میں یہ دل راسخ ہے
ایک انچ بھی ادھر ادھر نہ ہوا ہے
اسے کہو کہ بہت نا مراد شے ہے جنوں
اسے کہو کہ مجھے ہے بہت جنوں اس کا
میرے گریہ میں اور شدت آ گئی .
رات میرا تکیہ خاموشی سے بھیگتا رہا .
" عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں "
اور میں ' سحر سرور بالآخر ہار گئی ' مکمل ہار .
سیل فون پر میری انگلیوں نے پہلا پیغام لکھا .
" ساحر ! میں نے ایک کتاب میں فارسی اشعار پڑھے تھے . ان کا ترجمہ لکھ رہی ہوں .
اے خالق ' بے نیاز ! میرا نام مجنوں کیوں رکھا ؟
لیلی کا عشق میرے دل کیوں پیدا کیا ؟
شب کو میرے اہ و نالہ آسمان تک پہنچاتے ہو .
اے خدا ! میری اس گریہ زاری عاجزی سے کیا مقصد ہے تمہارا ؟"
ہاتف غیبی نے جواب دیا .
" اے مرد غریب !
محبت والوں کو غم ہی نصیب کیے جاتے ہیں .
وہ عشق لیلی کا نہیں ' فی الحقیقت وہ عشق ' میرا عشق ہے .
لیلی کا حسن ' میرے حسن کا ایک عکس تجلی ہے .
مجھے تمہارے شب کی اہ و گریہ زاری اچھی لگتی ہے . میں تمہاری محبتوں کی آواز توجہ سے سنتا ہوں . "
میں نے آگے کچھ نہیں لکھا .
" تو کیا اب میں یہ سمجھنے کا مجاز ہوں مرشد ! کہ آپ نے میری ریاضت قبول کر لی ہے اور مجھے خرقہ محبت عطا کر دیا ؟"
" میں کیا 'میری اوقات کیا کیا ساحر سمیع! یہ خرقہ محبت جسے ودیعت کرنا تھا ' کر دیا ."
" خوشی ، مسرت ، سرشاری .... یہ لفظ مجھے اپنے احساسات کے آگے بہت حقیر لگ رہے ہیں . تم اندازہ نہیں کر سکتیں ' میری خوشی کا سحر ساحر !"
اس نے اپنا نام میرے نام کے ساتھ لگا دیا . مجھے برا نہ لگا .
اب ہماری روز بات ہونے لگی تھی . اچھا شعر' اچھی بات ' ایک دوسرے کو بھیجنا ہمارا محبوب مشغلہ تھا .
ہم ایک دوسرے کے ساتھ جینے لگے تھے . میری تحریروں میں محبتوں کا نکھار نظر آنے لگا اور ساحر تو تھا ہی محبتوں کا لکھاری . لیکن میری محبت کے بعد اسکی تحریروں میں محبت کا احساس شدت سے جھلکنے لگا .
وہ ہر نئی تخلیق میری محبت کے نام کر کے سب سے پہلے مجھے بھیجتا . میری رائے کا احترام کرنا . مجھے مکمل اختیار تھا کہ میں اسکی تخلیق میں کمی بیشی کر سکتی ہوں . اس کی محبت پا کر اور اس سے محبت کر کے مجھے جینے میں مزہ آنے لگا . زندگی بہت خوبصورت اور رعنائیوں سے بھرپور ہو گئی . اک عجیب سرشاری تھی جو جسم و جاں کا احاطہ کیے رکھتی . بہت انوکھی خوشی محسوس ہوتی . اس کا ہر پیغام ' ہر خط پا کر اور اسکی آواز سن کر ایسی طمانیت کا احساس ہوتا جو اس سے پہلے کبھی نہ محسوس کی تھی .
اک دن میری بیوی کو پتا چل گیا .