میرے ذھن میں بچپن میں پڑھی ہوئی کتاب “uncle Toms cabin” کے مناظر تیرنے لگے . کتنی طاقتور کتاب تھی وہ ... مصنفہ نے کالے غلاموں کی زندگی پر قلم اٹھایا ، امریکا میں ایک ہلچل مچ گئی . گورے کالے لوگوں کے بیچ آنے والے فیصلہ کن انقلاب کی ابتدا ہو گئی اور امریکا کے شمالی اور جنوبی حصوں میں خانہ جنگی شروع ہو گئی ... اور بلا آخر غلاموں کو آزادی کا پروانہ نصیب ہو گیا .
" جوناتھن پلیز کھانوں کے نیچے وارمرز ان کر دو اور عائشہ تم کچن سے سموسوں کی ٹرے اٹھا لاؤ ...." روزی نے دونوں کو ہدایات دیں اور میکسکن ملازم ... پیڈرو کو بھی کچھ ہدایات دینے لگی. پارٹی بہت اچھی جا رہی تھی . زبیدہ آپا نے مسجد کے لئے اچھا خاصا فنڈ اکٹھا کر لیا تھا . سبھی ان کی اس کامیابی اور لگن کی تعریفیں کرنے لگے تھے . جنھیں وہ بہت خندہ پیشانی سے قبول کر رہی تھیں .
کھانا ختم ہو گیا تو مہمان رخصت ہونے لگے مگر زبیدہ آپا کے کہنے پر ہم بیٹھے رہے اور ادھر ادھر کی گپ شپ میں وقت کٹنے لگا .... عائشہ اور جوناتھن حسب دستور بچا ہوا کھانا تھرموپول کے ڈبوں میں پیک کر کے مہمانوں کو تھماتے جا رہے تھے . جنھیں وہ خوشی خوشی لے رہے تھے .
" جوناتھن ، سموسے بہت بچ گئے ہیں ، تمہاری مام کو بہت پسند ہیں ناںتم گھر لے جانا ." روزی بولی تو وہ تھینکس بول کر سموسے تھرموپول کے ڈبوں میں پیک کر کے اپنا حصہ علیحدہ کرنے لگا .
" روزی کیا کرتی ہے بیٹا ، یہ مسجد کا کھانا تبرک ہوتا ہے اور تو عیسائی کو دے رہی ہے ؟ توبہ ، توبہ خدا کا خوف کر ، عائشہ تو لے جانا کم از کم مجھے یہ تسلی تو ہو گی کہ کسی مسلمان کے پیٹ میں تو گیا ہے ، پیڈرو تو ویسے ہمارا کھانا پسند نہیں کرتا ، اس لئے اس کی مجھے کوئی فکر نہیں ...." زبیدہ آپا پنجابی میں بیٹی سے کہنے لگیں جس کی وجہ سے ظاہر ہے کہ امریکن ملازمین کو ان کی کسی بات کی سمجھ نہیں آئی تھی .
روزی نے خشمگیں نگاہوں سے ماں کی طرف دیکھا .
" مما پلیز .... کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ ، انتہائی فضول ...."
" لو بھلا میں نے کیا غلط کہہ دیا ." زبیدہ آپا اپنی بات پر ڈٹی رہیں .
" ویسے آنٹی جی ، امی کو کیا سمجھاؤں میں لیکن یقین کریں یہ جوناتھن جو ہے ناں اس میں تو لگتا ہے کسی مسلمان کی ہی روح ہے ، سارا دیسی کھانا کھاتا ہے ، پکاتا بھی ہے ، ہمارے ساتھ بیٹھ کر ہمارا میوزک سنتا اور فلمیں دیکھتا ہے ." روزی انگلش میں بات کرتی گئی جو ظاہر ہے جوناتھن کی سمجھ میں بھی آ گئی اور وہ زیر لب مسکرانے لگا . مجھے پھر ایک دم یاد آیا . ایلکس ہیلی کے ناول Roots کے ابتدائی حصے میں بھی ذکر تھا کہ اغوا کے وقت یہ افریقی مسلمان ہوا کرتے تھے ، پھر گورے آقاؤں کی غلامی کے طوق گلے میں پہنے ، پہنے وہ بلا آخر اپنی شانخت ، تہذیب ، مذہب سے بھی بیگانہ ہو گئے اور انہی کے دیے ہوئے ناموں اور شناخت کے حوالوں کو سچ ماں بیٹھے کہ ایسا کرنے میں ان کی بقا تھی ... وہ بھول گئے کہ وہ کون تھے اور کہاں سے آئے تھے . مشہورو معروف امریکی گلوکار مائیکل جیکسن کے آباؤ اجداد بھی جیکسن نامی کسی سفید آقا کے غلام تھے ، اس نے ہی انھیں یہ نام دیا اور وہی ان کا نام بن گیا . تاریخ بھی کتنی عجیب چیز ہوتی ہے .