" ارے کوئی بات نہیں .... آپ پلیز شرمندہ نہ ہوں .... اب تو انشااللہ آپ کا اور ہمارا ساتھ رہے گا ... اپ میزبانی کا فرض پھر کبھی ادا کر لیجئے گا ." اس نے اپنے ملنسار انداز میں ہنس کر کہا تو بتول بیگم اسے اپنے ہمراہ لے کر مصروفیت میں گھری حفصہ ، رائمہ کے پاس چلی آئیں .
" لڑکیو ! ابھی کام وام چھوڑو ... مہمان کو کمپنی دو ... میں ذرا کچن میں ہوں ...."
" پلیز میرے لئے کوئی تکلف نہ کیجئے گا ..... میں ابھی کھانا کھا کر آئی ہوں ." بتول بیگم کا ارادہ بھانپتے ہوئے منال نے فورا انھیں کسی بھی تکلف کے اہتمام سے منع کیا .
" تکلف کیسا آپ بیٹھیں .... میں بس ابھی آئی ...." اسے جواب سے نواز کر وہ کھیر کا پیالہ ہاتھ میں لئے باہر نکل گئیں ... تو وہ حفصہ اوررائمہ کی طرف متوجہ ہو گئی .
" کیا آپ لوگ بھی یہاں نئے شفٹ ہوئے ہیں ؟" بات کا آغاز خود اسی نے کیا تھا .
" نہیں تو .... ہم تو شروع سے ہی یہیں رہتے ہیں ...." ایک اچھے میزبان والی خوبصورت مسکراہٹ نے اس کے چہرے کا احاطہ کیا ہوا تھا ... جبکہ اس کا جواب سن کر منال کو قدرے حیرت ہوئی .
" تو پھر .... یہ اس طرح گھر ادھیڑ کر کیوں رکھا ہوا ہے آپ لوگوں نے ... کیا کوئی مہمان آنے والا ہے ؟"
اب کی بار حیران ہونے کی باری ان دونوں کی تھی ... جبھی اس کے سوال پر حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھا ... اور پھر بیک وقت دونوں نے نظروں ہی نظروں میں اس کے سوال کو سمجھا اور ایک دم کھلکھلا کر ہنس پڑیں .
" جی ، جی بلکل صحیح سمجھیں آپ ... مہمان کے ہی استقبال کے لئے صفائی کی خاطر ہم اپنا گھر ادھیڑ کر بیٹھے ہیں ...." رائمہ نے ہنس کر کہا .
" الله ....! ایک مہمان کے لئے اس قدر تفصیلی صفائی ....؟ یہ صبح حفصہ بیچاری پھر ٹھیک ہی تھکن کا شور مچا رہی تھی ...." اس نے ہنسی کو بھول میں دبا کر بیٹھی حفصہ کی طرف ہمدردی سے دیکھتے ہوئے قدرے دوستانہ انداز میں شرارت سے کہا .
" کہیں یہ خاص مہمان وہ خاص مہمان تو نہیں .... جو رشتے کے سلسلے میں آتے ہیں ؟" اس کے معنی خیز انداز پر ضبط کے باوجود حفصہ کی ہنسی نکل گئی .