SIZE
5 / 9

سسرال والے علی کو مجھ سے بد ظن کرنے کے لئے کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے اور علی بغیر تحقیق کے ہی مجھ پر زیادتیوں اور الزامات کی بھرمار کر دیتے . میں خاموش رہتی ، مجھے اتنا پریشان اور ذلیل کیا جاتا کہ میں تنگ آ کر خود ہی وہاں سے چلی جاؤں .

کبھی ، کبھی آپا جھنجھلا جاتیں اور کہتیں .

" تم یہاں سے غارت کیوں نہیں ہو جاتیں. ارے ہم نے تو سوچا کہ غریب گھر کی بے آسرا لڑکی ہو ، دو روٹیاں ملازم نہیں کھاتے تم کھا لو گی لیکن تم ...تم گھنی میسنی ، چالاک تم تو علی کی جان سے ہی چمٹ گئیں." میں سنتی اور بس اپنے الله کے حضور گڑگڑاتی .

علی فطرتا ایک اچھے انسان تھے ، ان کا دل جیتنا مشکل ضرور تھا ... نا ممکن نہیں ... میرے میکے نا جاتے اور نہ ہی مجھے جانے دیتے . ان کے گھر والے مجھے بے عزت کرتے . میں کچھ نہیں مانگتی تھی . صرف اتنی عزت تو میرا حق تھا . جو ایک بہو کو ملتی ہے یا اک بیوی کو لیکن نہ جانے کیوں میں ہمیشہ محروم ہی رہی .

آج میرے بابو جی کی برسی تھی . مجھے اپنے ماں باپ سے عشق ہے . صبح سے میرا دل گھبرا رہا تھا . دل چہ رہا تھا کہ ا ڑ کر کسی طرح اپنے بہن بھائیوں کے پاس پہنچ جاؤں اور اپنے بابو جی کے کمرے میں تنہا بیٹھ کر بہت روؤں... وہ سارے آنسو جنہوں نے میرے دل میں زخم ڈال دیے ہیں . وہ تمام شکوے جو مجھے دنیا سے ہیں ، وہ تمام زیادتیاں جو لوگ مجھ پر کرتے ہیں ان سے کہوں مگر کیسے ؟

میں کچن میں روٹی پکا رہی تھی کہ صبح سے مجھے اتنی فرصت بھی نہ ملی کہ میں دو نفل پڑھ کر اپنے باپ کو بخش دیتی کہ میری دیورانی نے بڑی بے پروائی سے مجھ سے کہا .

" آج آپکا چھوٹا بھائی کئی دفعہ آپ کو لینے آیا ؟"

" کب ... تم نے مجھے بتایا نہیں ؟" میرے سینے پر ایک گھونسا سا لگا .

" میں نے مناسب نہیں سمجھا ." اس نے بے پروائی سے سلاد کھاتے ہوئے کہا . " گھر پر کام بہت تھا ناں اس لئے ."

" اب ایسی بھی شکل بنا کر مت بیٹھو . ایک تو تمہاری شکل خراب ہے ، اوپر سے بنا بھی لیتی ہو . تمہیں دیکھ کر تو میرا دل گھبرانے لگتا ہے ، اب تمہارے گھر میں آگ تو لگی نہیں ہو گی . ہو گی کوئی ضرورت تمہارے بہن بھائیوں کو ... کچھ پیسے چاہئے ہوں گے ." میری بڑی نند آپا بلقیس جو اکثر و بیشتر یہیں رہتی تھیں نے میرے دل و دماغ پر ہتھوڑے برساۓ.

" ارے نہیں آپا ..." میں روز کی طرح اپنی اور اپنے بہن بھائیوں کی ذلت سہہ گئی . " آج کل تو آپ آئی ہوئی ہیں ، میں گھر کیوں جاؤں گی ." میرا صبر انتہاؤں پر تھا .