میں اپنی پیاری بیٹی کو جس نے ابھی کچھ عرصے پہلے ہی نئی زندگی شروع کی تھی کیسے بتاؤں کہ اسکی ماں کی پوری زندگی نا تمام آرزوؤں اور قربانیوں کا مجموعہ ہے . اسکی ماں نے ساری زندگی اپنی خوشیوں کے جنازے خود ہی اٹھائے. بظاھر مکمل اور بھرپور زندگی ... صرف اس لئے کہ کل کوئی اسے کسی قسم کا طعنہ نہ دے سکے ... اس بچی کو کیا پتا کہ اسکی ماں اپنی آنا کہیں رکھ کر بھول گئی . اور اب تو یہ بھول گئی کہ اس کے پاس آنا بھی تھی . کیونکہ وہ جانتی تھی کہ جس عورت میں آنا ہوتی ہے اس کا گھر بستا نہیں اور میری بیٹی ، میری گڑیا میری چاند کو مجھے اپنے جیسا بنانا تھا .
میں طوبی علی اپنے ماں باپ کی لاڈلی بیٹی، یونیورسٹی کی بہترین مقررہ ، شاعرہ، ادیبہ کمپئر، ایم ایس سی گولڈ میڈلسٹ اور ایم فل کی ہونہار طالبہ کہ جس زمین پر پیر رکھتی وہ میری ہو جاتی . میری قابلیت اور اعلی کردار کی دھوم میرے ڈپارٹمنٹ کے علاوہ دوسرے شعبوں تک پھیل چکی تھی . میرے لئے کوئی امتحان مشکل امتحان نہ رہا کہ کامیابیاں میرے پیچھے بھاگتی تھیں ... میری زندگی میں دو چیزیں الحمدللہ ہمیشہ میرے ساتھ رہیں . ایک پنج وقتہ نماز اور دوسرا مطالعہ... نہ میں الله کو بھولتی اور نہ وہ ... رب العزت مجھے فراموش کرتا ... زندگی میں جو مانگا میرے مالک نے دیا ... اور جو نہ مانگا وہ بھی دیا ... یہ میری کوئی خوبی نہیں تھی بلکہ میرے مالک کا مجھ گناہ گار پر کرم خاص تھا . میں رات کی تنہایوں میں اپنے رب سے باتیں کرتی . اس سے فرمائشیں کرتی ، اس کے اگے روتی اور میرا مالک مجھ پر اپنی رحمتیں برساتا رہتا . میرے رب نے لوگوں کے لئے مجھ جیسی عام سی لڑکی کو خاص بنا دیا لیکن میں نے کبھی اپنے آپ کو خاص نہ سمجھا مگر میری دوستیں اکثر میرے سیاہ لانبے بالوں اور میری خوبصورت آنکھوں پر شعر پڑھتیں اور میں مسکرا کر ٹال دیتی کہ میرا مزاج کبھی سطحی نہ تھا . لوگ میری ذہانت کے گن گاتے مگر میں اپنے سے بڑھ کر زہین لوگوں کو سراہتی .
میں نے زندگی کو ہمیشہ حقیقت کی نظر سے دیکھا اور زندگی کے معاملات کو ہمیشہ بہت سنجیدگی سے لیا . جس عمرمیں لڑکیاں رومانوی شعر یاد کرتی ہیں ، میں اس عمر میں کتابوں میں سر دیے مستقبل کو ڈھونڈتی تھی کیونکہ میرا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے تھا اور میں چاہتی تھی کہ اگر خدانخواستہ کبھی کوئی برا وقت آئے تو میری پشت پر ایک اعلی ڈگری ہو کیونکہ میری پشت پر میرے باپ کی جاگیریں نہیں تھیں یا میرے سامنے میرے بھائیوں کے اعلی عہدے نہیں تھے .
میں ایک حق حلال کی روٹی کمانے والے شریف النفس انسان کی بیٹی تھی اور میرے بھائی ابھی چھوٹے تھے . میں زندگی میں بہت کچھ نہیں بلکہ تھوڑا بہت ضرور مانتی تھی لیکن ضروری نہیں کہ شطرنج کے سارے مہرے آپ اپنی مرضی سے چلیں . بعض اوقات بازی وہاں مات ہوتی ہے جہاں آپ جیتنے والے ہوتے ہیں ...