" امی سب آپ کو بہت پسند کرتے ہیں ، امی میری پوری سسرال آپ کی بہت تعریف کرتی ہے . ہماری ساس تو ہر وقت بس یہی کہتی رہتی ہیں کہ آپ جیسی خوش قسمت عورتیں بہت کم ہوتی ہیں جنہوں نے اس قدر مکمل زندگی گزاری ہو . مجھے فخر ہے کہ آپ میری ماں ہیں ، اف آپ کتنی اچھی ہیں امی . بابا آپ سے کس قدر محبت کرتے ہیں ، پلیز مجھے وہ گر تو بتائیں جس کی وجہ سے آج تک آپ بابا کے لئے بہت قیمتی ہیں اور بابا آپ سے اس قدر محبت کرتے ہیں." آج تیسری مرتبہ میری بیٹی نے میرے ہاتھ تھام کر یہ جملے کہے ... وہ جب بھی اپنی سسرال سے آتی تو اسی طرح مجھ سے اپنی محبتوں کا اظہار کرتی .
بلاشبہ میں ان خوش قسمت عورتوں میں سے ہوں کہ جنھیں لوگوں نے ہمیشہ پسند کیا ...میری شادی شدہ زندگی لوگوں کے لئے مثال رہی . میں بظاھر سسرال کی چہیتی اور میاں کی لاڈلی رہی ہوں ، میرے بچے ہمیشہ پوچھتے رہے کہ امی سب کے گھروں میں لڑائی ہوتی ہے ، ہمارے گھر میں تو کوئی زور سے نہیں بولتا . لیکن یہ سب صرف میں جانتی ہوں کہ غصہ کرنا ، چیخنا بہت آسان ہے لیکن اگر آپ کو غصہ آ رہا ہے اور آپ پھر بھی تحمل سے بات کر رہے ہیں ، نظر انداز کر رہے ہیں تو میرے خیال سے یہ دنیا کا مشکل ترین کام ہے . اور میں کسی سے کیوں اختلاف کرتی میں یہ اچھی طرح جانتی تھی کہ شادی شدہ زندگی ایک بھربھری ریت کی دیوار کی طرح ہوتی ہے جو بظاھر تو بہت مستحکم اور خوب صورت نظر آتی ہے لیکن جو لوگ اس کے نزدیک ہوتے ہیں ، وہی جانتے ہیں کہ اس سے ٹیک لگانے یا اس پر دباؤ ڈالنے کا مطلب ہے ... دیوار کا ڈھے جانا . اگر اسے سلامت رکھنا ہے تو روز صبح اسے محبت ،ایثار اور قربانی سے " پوتنا" ہو گا . ایک دن کی بھی بے پروائی اس پر گرد ڈال دیتی ہے اور پھر یہ گرد و غبار رفتہ ، رفتہ ٹیلا سا بن جاتا ہے .لہذا میں نے پوری زندگی اس رشتے کی جان توڑ حفاظت کی ... میاں ، بیوی کا رشتہ ، خونی رشتہ تو نہیں ہوتا کہ توڑنا چاہو بھی تو نہیں توڑ سکتے یہ تو وہ کاغذی رشتہ ہوتا ہے جو تین دستخطوں سے وجود میں آتا ہے اور تین دستخط ہی اسے ختم بھی کر دیتے ہیں ... لیکن یہ بات بھی اٹل ہے کہ آپس میں محبت ، قربانیاں اور ایک دوسرے کے لئے عزت و احترام اسے دنیا کا مضبوط ترین رشتہ بنا دیتے ہیں .