SIZE
1 / 6

فجر کی اذانوں کے ساتھ ہی جہاں آرا بیگم کی آنکھ کھل گئی تھی . اٹھ کر وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لئے لاؤنج میں آ گئیں پھر کچھ دیر قرآن پاک کی تلاوت کی . اسی دوران میں ان کے شوہر کے کھانسنے کی آواز آئی تو دوا مانگ کر وہ کمرے کی طرف آ گئیں . جہاں عابد صاحب اٹھ کر بیٹھ گئے تھے .

" ارے بیگم ذرا چائے تو پلواؤ بڑی طلب ہو رہی ہے ." انہوں نے بیگم کو دیکھتے ہی فرمائش کر ڈالی .

" ارے بابا چائے بھی مل جاۓ گی ، اتنی بھی کیا جلدی ہے ." جہاں آرا بیگم نے میاں کو سمجھانے والے انداز میں کہا .

" تم تو ایسے کہ رہی ہو جیسے خود کچن میں جا کر چائے بناؤ گی . تمہارا کیا ہے ، تم تو اس معصوم کو آواز دو گی ' آرڈر سنتے ہی وہ بیچاری کچن میں گھس جاۓ گی اور دو میں آپ کے حکم کی تعمیل ہو جاۓ گی ." عابد صاحب نے بڑی بہو کی طرف داری کرتے ہوئے بیگم کو دبے لفظوں میں سنایا .

" اوہو بڑی طرف داری کر رہے ہیں اس کی آپ بیشک وہ اس گھر کی بڑی بہو ہے اور ہم اسکا خیال بھی رکھتے ہیں لیکن اس گھر کی رونق بڑھانے میں فرحانہ کا ہاتھ ہے ، اس گھر کو وارث بڑی بہو نے نہیں فرحانہ نے دیے ہیں اور بڑی بہو تو ابھی تک بے اولاد ہی ہے . میری وجہ سے ہی وہ ابھی تک اس گھر میں آرام سے رہ رہی ہے اگر میں خیال نہ رکھتی تو کیا وہ رہ سکتی تھی اس گھر میں ؟" جہاں آرا نے تمام غصہ شوہر پر نکال دیا .

" چلو چھوڑو ان سب باتوں کو تم ذرا بہو سے چائے بنواؤ ، بیچاری بڑا کام کرتی ہے اسی لئے تم نے ماسی کو بھی گھر سے ہٹا دیا ." عابد صاحب نے یہ بات بڑی ہلکی آواز میں کہی تھی اس لیا جہاں آرا بیگم یہ بات سن نہ سکیں ورنہ چائے میں مزید پندرہ منٹ لگ جاتے .